نیو یارک (مانیٹرنگ ڈیسک) شام کے شہر دوما میں کیمیائی حملے کے تحقیقاتی نتائج میں تحریف کے بارے میں کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی کی عالمی تنظیم او پی سی ڈبلیو کی رپورٹ نے اس تنظیم اور خاص طور پر امریکہ اور مغرب کو ایک اور رسوائی سے دوچار کر دیا ہے۔
او پی سی ڈبلیو کے معائنہ کار این ہنڈرسن نے اعتراف کیا ہے کہ شام کے شہر دوما کے علاقے غوطہ شرقیہ میں کیمیائی حملے کے بارے میں اس تنظیم کی رپورٹ حقائق کے مطابق نہیں ہے۔
Leaked report by #OPCW contradicts the chemical watchdog’s official report on April 2018 incident in #Syria's #Douma https://t.co/EgA8Zwai3V pic.twitter.com/mizseqIZz0
— RT (@RT_com) May 19, 2019
این ہنڈرسن نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ دوما میں جائے وقوعہ کے معائنے اور چانچ پڑتال کی بنیاد پر، اس بات کا امکان زیادہ ہے کہ کیمیائی گیسوں کے کیپسول اور کنستر آسمان سے نہیں گرائے گئے بلکہ کچھ لوگوں کے ذریعے زمین پر نصب کیے گئے تھے۔
آٹھ اپریل 2018 کو مغربی اور اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے پوری ہم آہنگی کے ساتھ شام کے شہر دوما کے علاقے غوطہ شرقیہ میں کیمیائی حملوں کی جھوٹی خبر نشر کی تھی اور بغیر کسی ثبوت کے اس کا الزام شامی فوج پر عائد کیا گیا تھا۔
In light of the new evidence from an OPCW engineers report, leaked to 'Working Group on Syria, Propaganda and Media’, previously suppressed by the OPCW themselves, about the alleged chemical in Douma…
Full statement and video here: https://t.co/iq8CndKDTW@Freedland @guardian pic.twitter.com/2axORGBk3c
— Roger Waters (@rogerwaters) May 16, 2019
چند روز بعد ہی واضح ہوگیا تھا کہ علاقے میں کوئی کیمیائی حملہ نہیں بلکہ مغربی ملکوں اور ان کے ذرائع ابلاغ نے وائٹ ہیلمٹ گروپ کے ساتھ مل کر (داعش ) دہشت گردوں کو بچانے کے لیے کیمیائی حملے کا ڈرامہ رچایا تھا۔