اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستانی خفیہ اداروں نے گلگت بلتستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ‘را’ کا نیٹ ورک پکڑلیا، یہ نیٹ ورک علاقے میں انتشار پھیلانے اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے میں مصروف عمل تھا۔
بھارتی خفیہ ایجنسی ‘را’ گزشتہ کئی سال سے گلگت بلتستان کی قوم پرست تنظیم بالاورستان نیشنل فرنٹ حمید گروپ کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کررہی تھی اور اس مقصد کیلئے ایک ارب روپے بھی فراہم کیے۔
انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق ’را‘ نے گلگت بلتستان کی ذیلی قوم پرست تنظیم بالاورستان نیشنل فرنٹ (بی این ایف) حمید گروپ کی آبیاری کی جس کا ہدف طلبا و نوجوانوں کو ٹارگٹ کرکے دہشت گردی اور علیحدگی کی تحریک کو ہوا دینا تھا۔
انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا ہے کہ خفیہ اطلاعات پر آپریشن میں بھاری تعداد میں اسلحہ و گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا اور آپریشن کے دوران بی این ایف کے 14 متحرک کارکن حراست میں لیے گئے۔
انٹیلی جنس ذرائع نے بتایا کہ بی این ایف کا اسٹوڈنٹ ونگ چیئرمین شیر نادر شاہی کی قیادت میں پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھا۔
انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق خفیہ اداروں کی کوششوں سے عبدالحمید خان نے 8 فروری 2019 کو غیر مشروط طور پر سرنڈر کیا تھا جس کے بعد 29 مارچ کو شیر نادر شاہ نے بھی سرنڈر کردیا تھا۔
ذرائع کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے زیر سرپرستی گلگت بلتستان کی ذیلی قوم پرست تنظیم ’بلاورستان نیشنل فرنٹ‘ (حمید گروپ) کی آبیاری کی گئی، اور ’را‘کا ہدف یونیورسٹیوں کے طلبا اور گلگت بلتستان کی نوجوان نسل کو ٹارگٹ کر کے دہشت گردی اور علیحدگی کی تحریک کو ہوا دینا تھا۔
حمید خان کوعالمی سطح پر پاکستان کی ساکھ متاثر کرنے اور گلگت بلتستان میں دہشت گردی کرنے کی سرگرمیوں پر لگایا گیا، ’را‘ کے اشاروں پر ہی حمید خان نےعالمی مالیاتی اداروں کو خطوط کے ذریعے گلگت بلتستان و دیگر جگہوں پر 6 مجوزہ ڈیموں کے لیے مالی و تکنیکی مدد فراہم کرنے سے روکنے کی کوششیں کیں، ذیلی قوم پرست تنظیم ’بلاورستان‘ ٹائمز میگزین کے ذریعے علیحدگی پسند سوچ کو ہوا دے رہی تھی۔
چیئرمین بی این ایف (حمید گروپ) عبدالحمید خان آف غذر کو ’را‘ کی جانب سے 1999 میں نیپال لے جایا گیا، جہاں سے اسے بھارت منتقل کردیا گیا، بھارت میں ’را‘ کے ایجنٹ کرنل ارجن اور جوشی نے اسے تربیت دی، اور اس دوران اسے دہلی میں تھری اسٹار اپارٹمنٹ میں رکھا گیا، اور کچھ عرصے بعد حمید خان کے تین بچوں سمیت پورے خاندان کو بھی بھارت ہی منتقل کردیا گیا، جہاں اس کے بچوں کو مختلف اسکولوں، کالجز میں مہنگی تعلیم دلوائی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 1999 سے 2007 اور 2015 سے 2018 تک ’را‘ نے حمید خان پر 11 سالوں میں بھاری سرمایہ کاری کی، اور اسے گلگت بلتستان میں سرگرمیوں کے لیے ایک ارب روپے کے لگ بھگ خطیر رقم بھی فراہم کی گئی جب کہ اس کے بیٹوں کی تعلیم کو بھارت کے ساتھ یورپ میں بھی اسپانسر کیا گیا۔ 2007 کے بعد حمید خان کو برسلز منتقل کرایا گیا تاکہ وہ مختلف عالمی فورمز پر پاکستان مخالف تقاریر کر سکے۔
’را‘ گلگت بلتستان کے علاوہ ملک کے مختلف حصوں میں بھی طلباء کو حمید خان کے ذریعے معاونت کر رہی تھی، ان سرگرمیوں میں بی این ایف کا اسٹوڈنٹ ونگ ’بلاورستان نیشنل اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن‘ شیر نادر شاہی کی قیادت میں ملوث تھا، شیر نادر شاہی ’بلاورستان ٹائمز‘ شائع کرتا تھا، اور ’را‘ اور حمید خان سے ہدایات لے کر راولپنڈی اور غذر میں شرپسندی کے لئے مرکزی کردار ادا کررہا تھا، 2016 میں وہ عبدالحمید خان اور را کی مدد سے یو اے ای چلا گیا، جہاں سے اسے نیپال منتقل کر دیا گیا۔
پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کی بھرپور کوششوں کے ذریعے عبدالحمید خان نے 8 فروری 2019 کو غیر مشروط سرنڈر کیا، جب کہ 29 مارچ کو شیر نادر شاہ نے بھی سرنڈر کر دیا، تاہم شیر نادر شاہ کو دبئی میں موجود ’را‘ کی لیڈی ایجنٹ نے شکار کیا اور اسے نیپال لے جایا گیا، تاہم نیپال سے بھارت جانے سے قبل ہی پاکستانی ایجنسیاں کامیابی سے اسے پاکستان واپس لے آئیں۔
ذرائع کے مطابق ’را‘ کے سالہا سال سے تشکیل دیئے گئے نیٹ ورک کو ناکام بنانے کے لیے پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسی نے طویل اور صبر آزما منصوبہ بندی کی، اور “Op Pursuit” کے ذریعے بی این ایف کا مقامی نیٹ ورک پکڑا اور را کے منصوبے کو ناکام بنایا۔
انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں بھاری تعداد میں اسلحہ و ایمونیشن بھی برآمد کیا گیا جب کہ بی این ایف کے 14 متحرک کارکن حراست میں لے لیے گئے۔