مکہ پر میزائل حملہ: سعودی میڈیا حوثیوں کے حوالے سے جھوٹی پروپیگنڈا مہم میں مصروف

ریاض (ویب ڈیسک) حوثی باغیوں نے پیر کو سعودی ذرائع ابلاغ میں گردش کرنے والی ان خبروں کی سختی سے تردید کی ہے کہ انھوں نے مقدس ترین شہر مکہ کو میزائل سے نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔

سعودی ٹی وی العربیہ کی ویب سائٹ نے پیر کو عینی شاہدین کے حوالے سے خبر دی کہ ’مکہ کو میزائل سے نشانہ بنانے کی حوثی باغیوں کی کوشش کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔‘

عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے العربیہ نے خبر شائع کی کہ ’سعودی عرب کی ایئر ڈیفنس فورسز نے طائف اور جدہ کے اوپر حوثی باغیوں کے دو میزائلوں کو فضا میں تباہ کر دیا ہے جن میں سے ایک کے ٹکڑے وادی جلیل میں گرے۔‘

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اخبار نے ’بغیر کسی ثبوت کے یہ دعویٰ کیا کہ ان میں ایک میزائل کا نشانہ مکہ شہر تھا۔‘

حوثی باغیوں کے ترجمان یحییٰ ثاریا نے ان خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’سعودی عرب حوثی باغیوں کے خلاف یہ بے بنیاد خبریں پھیلا کر یمن میں جاری بہیمانہ جارحیت کے حق میں حمایت حاصل کرنا چاہتا ہے۔‘

عالم اسلام کے لیے مقدس ترین شہر مکہ سے پچاس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع طائف اور جدہ کو مبینہ طور پر میزائلوں سے نشانہ بنانے کی کوشش کی خبروں کی پرزور مذمت کرتے ہوئے یمن کی حکومت نے کہا ہے کہ ’یہ دہشت گردی کی مزموم کوشش ہے۔‘

یاد رہے کہ یمن میں جاری جنگ کے ایک فریق حوثی باغیوں کو مبینہ طور پر ایران کی مالی اور دفاعی سرپرستی حاصل ہے۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی حکومت جلد ہی اس حملے پر اپنا رد عمل جاری کرے گی لیکن تاحال سعودی حکومت کی طرف سے اس بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔

سعودی عرب نے گزشتہ ہفتے اس کے تیل کی پائپ لائن پر دو پمپنگ سٹیشون پر ڈرون حملے کا حکم دینے کا الزام ایران پر عائد کیا تھا۔ حوثی باغیوں نے اس ڈرون حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

حوثی باغیوں کے خبر رساں ادارے صبا نیوز ایجنسی نے اتوار کو کہا تھا کہ جلد ہی ایسی فوجی کارروائیاں شروع کی جائیں گی جن میں سعودی عرب اور محتدہ عرب امارات اور یمن کے اندر تین سو سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا جائے گا۔

سعودی عرب میں تیل کی پائپ لائن پر حملے سے دو دن قبل خلیج اومان میں تیل بردار جہازوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا جن میں سعودی عرب کے بھی دو تیل بردار جہاز شامل تھے۔ ان حملوں کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی تھی۔

امریکی حکومت سے تعلق رکھنے والے ذرائع نے کہا تھا کہ امریکی حکام کا خیال ہے کہ یہ حملے ایران کے ایما پر یا تو حوثی باغیوں یا پھر شیعہ ملیشیا گروپوں میں سے کسی ایک نے کیے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں