اہل سنت پر ایران کا دفاع واجب ہے، عراقی مفتی نے فتویٰ جاری کر دیا

بغداد (نیوز ڈیسک / ارنا نیوز ایجنسی) عراق کے اہل سنت محکمہ اوقاف کے سربراہ مفتی شیخ عبداللطیف الہمیم نے ایک انتہائی اہم فتوے میں اہل سنت سے کہا ہے کہ وہ ایران کا دفاع کریں۔ عراقی میڈیا نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایک عراقی مرجع کی جانب سے اس قسم کے موقف کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ہے۔

موصولہ رپورٹ کے مطابق شیخ عبداللطیف الہمیم نے اہل سنت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب کو ایران کا دفاع کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے، یہ دفاع واجب شرعی ہے اور سب کو اطاعت کرنی چاہیے۔

واضح رہے کہ صدام حکومت کے خاتمے کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ اہل سنت کی جانب سے ایران کے بارے میں اس قسم کا فتوی جاری کیا گيا ہے۔

شیخ الہمیم نے کہ جو عراق کے ایک بڑے سنی عالم دین اور کئی کتابوں کے مصنف ہیں، اس بات پر تاکید کی ہے کہ امریکہ کی جارحانہ پالیسیوں خاص طور پر ایران اور تمام عرب اور اسلامی ملکوں کے خلاف ہر قسم کی جارحانہ پالیسیوں کے سامنے نہ صرف عراق بلکہ پوری امت اسلامی کو کھڑے ہو جانا چاہیے۔

انھوں نے مزید کہا کہ مشرق وسطی اور عالم اسلام میں جو حالات و واقعات رونما ہو رہے ہیں، یہ ایک ایسا منصوبہ ہے کہ جس کا مقصد عالم اسلام کے مضبوط اور اہم ترین عناصر کو بے اثر کرنا اور اسرائیل کی غاصب حکومت کے مقابلے میں اہم علاقائی طاقتوں کو کمزور کر کے طاقت کے توازن سے دور کرنا ہے۔

شیخ الہمیم نے کہا یہ ایک صیہونی منصوبہ ہے اور اس کے مطابق وہ عراق، شام اور لیبیا کو علاقے میں طاقت کے توازن سے باہر نکالنے میں کامیاب ہوئے ہیں اور وہ مصر کو بھی کھیل سے باہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انھوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف امریکہ کی مخاصمانہ پالیسیوں کو بھی اسی صیہونی منصوبے کا ایک حصہ قرار دیا اور کہا کہ یہ منصوبہ علاقے میں طاقت کے توازن کے کھیل سے تمام علاقائی طاقتوں کو باہر نکالنے تک جاری رہے گا۔

عراق کے اہل سنت محکمہ اوقاف کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا کہ اسی بنیاد پر پوری امت اسلامی کو امریکہ کی اس نئی جارحیت کے سامنے ڈٹ جانا چاہیے۔

اس سے پہلے عراق کے ممتاز سنی عالم دین اور اہل سنت محکمہ اوقاف کے سربراہ شیخ عبداللطیف الہمیم نے بغداد میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر ایرج مسجدی سے ملاقات میں اس بات پر زور دیا ہے کہ عراقیوں کو خطروں کے مقابل ایران کا ساتھ دینا چاہیے۔

ایرانی نیوز ایجنسی ارنا کی رپورٹ کے مطابق عراق میں اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر ایرج مسجدی شیخ عبداللطیف الہمیم کی دعوت پر اہل سنت کے محکمہ اوقاف میں گئے اور اپنا روزہ اس ممتاز اہل سنت عالم دین کے ساتھ افطار کیا۔

شیخ عبداللطیف الہمیم نے اس ملاقات میں ایرانی سفیر کی محکمہ اوقاف میں تشریف آوری کا شکریہ ادا کیا اور حالیہ کشیدہ صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اسلامی جمہوریہ ایران سربلند ہو گا اور موجودہ سخت حالات پر قابو پا لے گا۔ ان کا کہنا تھا عراقی عوام خطروں کے مقابل اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ انھوں نے ایرانی عوام کے خلاف عائد کی گئی پابندیوں کو غیرانسانی قرار دیا۔

عراق کے اہل سنت محکمہ اوقاف کے سربراہ نے جمہوریہ عراق کے موقف کا دفاع کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ عراقی عوام نے ہمیشہ سامراج کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کی ہے اور امریکہ کے حالیہ اقدامات اس کے اتحادیوں سمیت علاقے کے تمام ملکوں کے لیے خطرہ ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر ایرج مسجدی نے عراق کے اہل سنت محکمہ اوقاف کے سربراہ کے موقف کی تعریف اور قدردانی کرتے ہوئے امت اسلامی کی یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اسلامی ممالک عالمی سامراج کے مقابل طاقت کے تمام معیارات کے حامل ہیں اور اس طاقت میں مزید اضافے کے لیے اسلامی قوموں کی صفوں میں اتحاد ہونا چاہیے۔

ایرج مسجدی نے مزید کہا کہ امریکہ کی جانب سے کسی بھی قسم کا احمقانہ اقدام اس کی پشیمانی اور شکست پر منتج ہو گا۔

اس سے قبل عراق کے اہل سنت محمکہ اوقاف کے سربراہ شیخ عبداللطیف الہمیم نے بغداد میں ایرانی نیوز ایجنسی ارنا کے نمائندے سے خصوصی بات چیت میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف امریکی پالیسیوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ امریکہ نے امت اسلامی کے وجود کو نشانہ بنایا ہے اور امت اسلامی کو امریکہ کی نئی جارحیت کے سامنے کھڑے ہو جانا چاہیے۔

شیخ الہمیم نے کہ جو عراق کے ایک بڑے سنی عالم دین اور کئی کتابوں کے مصنف ہیں، اس بات پر تاکید کی ہے کہ امریکہ کی جارحانہ پالیسیوں خاص طور پر ایران اور تمام عرب اور اسلامی ملکوں کے خلاف ہر قسم کی جارحانہ پالیسیوں کے سامنے نہ صرف عراق بلکہ پوری امت اسلامی کو کھڑے ہو جانا چاہیے۔

انھوں نے مزید کہا کہ مشرق وسطی اور عالم اسلام میں جو حالات و واقعات رونما ہو رہے ہیں، یہ ایک صیہونی منصوبہ ہے کہ جس کا مقصد عالم اسلام کے مضبوط اور اہم ترین عناصر کو بے اثر کرنا اور اسرائیل کی غاصب حکومت کے مقابلے میں اہم علاقائی طاقتوں کو کمزور کر کے طاقت کے توازن سے دور کرنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں