وزیرستان واقعہ: صحافی گوہر وزیر کو فوری طور پر رہا کیا جائے

پشاور (نیوز ڈیسک) خیبرپختونخوا کے صحافیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ سینیئر صحافی گوہر وزیر کو بازیاب کرانے کے لیے اقدامات کریں، گوہر وزیر پیر کی شب سے لاپتہ ہے۔

خیبریونین جرنلسٹ کے صدرفدا خٹک گوہروزیر ایک پروفیشنل صحافی کی طرح اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر گوہر وزیر کو سکیورٹی فورسز نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا ہے تو یہ صحافت کے ساتھ ناانصافی اور آزاد صحافت پر حملہ ہے۔

گوہر وزیر بنوں سے تعلق رکھنے والا سینیئر صحافی ہے۔

خیبریونین جرنلسٹ کے صدر نے کہا کہ گوہر وزیر کی کسی مخصوص پارٹی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے لیکن ایک صحافی کے طور پر وہ اتوار کے روز شمالی وزیرستان کے علاقہ خارکمر میں ہونے والے واقعے کے بعد کشیدہ صورتحال کے حوالے سے کوریج کررہا تھا۔

انہوں نے گوہر وزیر کی گرفتاری کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا ہے۔

محسود پریس کلب کے صدر نصیر اعظم محسود نے سینیئر صحافی کی گرفتاری کی بھر پور مذمت کی ہے اور اداروں سے کہا ہے کہ گوہر وزیر کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ صحافی قبائلی اضلاع میں مشکل حالات میں غیرجانبدار طریقے سے اپنی پیشہ ورانہ ڈیوٹی سرانجام دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر گوہر وزیر کو رہا نہ کیا گیا تو وہ احتجاج پر مجبور ہوجائیں گے۔

گوہر وزیر کے بھائی انور کمال نے میڈیا کو بتایا کہ انکا ابھی تک اپنے بھائی سے کوئی رابطہ نہیں ہوا تاہم اس نے دعوی کیا کہ انکے بھائی کو پولیس یا قانون نافذ کرنیوالے دوسرے ادارے نے گرفتار کیا ہے۔

انور کمال نے بتایا کہ اس کو صرف اتنا پتہ ہے کہ اسکا بھائی پیر کی شب سے لاپتہ ہے۔ اس نے کہا کہ اسے نہیں پتہ کہ اس کا بھائی کیوں غائب ہیں تاہم مقامی صحافیوں کا خیال ہے کہ اس کو بویا واقعے کے حوالے سے پی ٹی ایم لیڈرشپ کے انٹرویو کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ پشتو نیوز چینل ’خیبر نیوز‘ سے وابستہ صحافی گوہر وزیر نے گذشتہ روز پی ٹی ایم کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کا انٹرویو کیا تھا، جس میں انہوں نے وزیرستان کے علاقے خڑ کمر میں پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے تفصیلات بتائی تھیں۔ اس سارے واقعے کے بعد یہ پہلا انٹرویو تھا جس میں پی ٹی ایم کا موقف سامنے آیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں