ایم این اے محسن داوڑ نے خود گرفتاری دی: سابق وزیر اعظم

اسلام آباد ( ڈیلی اردو) سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ محسن داوڑ نے خود گرفتاری دی، محسن داوڑ کی گرفتاری سنجیدہ معاملہ ہے، محسن داوڑ کے بل پرآئین میں ترمیم کی گئی، لیکن حکومت نے ان کے حق میں ایک لفظ نہیں بولا، کیا وزیرستان میں سارے لوگ غیر ملکی ایجنٹ ہیں؟ انہوں نے نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محسن داوڑ کی گرفتاری سنجیدہ معاملہ ہے۔

ہم نے محسن داوڑکے معاملے پرپارلیمانی کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل محسن داوڑ کے بل پرآئین میں ترمیم کی گئی۔ لیکن حکومت نے محسن داوڑ کے معاملے پر ایک لفظ نہیں کہا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کیا وزیرستان میں سارے لوگ غیر ملکی ایجنٹ ہیں؟ کسی کو غدار کہنے کا حق کسی کوبھی حاصل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو غدار ہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

ایم کیوایم کے لوگ آج بھی حکومت میں بیٹھے ہوئے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر ثبوت ہیں تو پی ٹی ایم کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ محسن داوڑنے خود گرفتاری دی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے اثاثوں سے متعلق پوچھا ہی نہیں گیا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے حکومت کوکھٹکتے ہیں۔ مزید برآں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمیشہ کی طرح حکومت نے قومی اسمبلی سے راہ فرار اختیار کی، حالات آپ کے سامنے ہیں، خواتین پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ججز کے خلاف ریفرنس فائل کیے گئے ہیں، میں پھر سے مطالبہ کر رہا ہوں کہ علی وزیر اور محسن داوڑ کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں مذمتی قرارداد منظور ہوئی ہے اور ہم قومی اسمبلی میں بھی چاہتے تھے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ججز کے خلاف ریفرنس واپس لیے جائیں۔ اس موقع پر سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہمیں قومی اسمبلی میں بولنے نہیں دیا گیا، بولنا ہمارا حق ہے، اپوزیشن عوام کی تکلیف کیلئے ہمیشہ کھڑی ہے، کہنے کو تو ہم ایک جمہوری ملک ہیں، کہنے کو تو جمہوریت ہے مگر عمل جمہوریت کی خوشبو نہیں آئی، جہاں تک ججز کے خلاف ریفرنسز کا تعلق ہے یہ اچانک کہاں سے نمودار ہوئے، کوئٹہ سانحہ میں ہمارے وکلاء کو شہید کیا گیا تھا، جمہوریت کی بقاء کیلئے لوگوں نے جیل اور کوڑے کھائے ہیں، ہماری گزارش ہو گی کہ میرانشاہ میں جو واقعہ ہوا تھا اس پر پارلیمانی کمیشن بنایا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں