خرطوم (ویب ڈیسک) سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں عمر البشیر کے بعد حکومت پر قابض فوجی کونسل کے خلاف فوجی ہیڈکوارٹرز کے باہر دھرنے دے کر بیٹھے مظاہرین پر ہونے والی فوج کی فائرنگ سے 32 سے زائد افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین کے قریب موجود ڈاکٹروں کی کمیٹی کا کہنا تھا کہ خرطوم میں آرمی ہیڈاکوارٹرز کے باہر موجود مظاہرین پر سوڈانی ملٹری کونسل نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 32 سے زائد افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہیں۔
سینٹرل کمیٹی آف سوڈان کا کہنا تھا کہ ‘آرمی ہیڈ کوارٹر میں پیش آنے والے واقعے میں میں ہلاکتوں کی تعداد 32 سے زائد ہوگئی ہیں’۔
قبل ازیں ڈاکٹرز کی کمیٹی نے 13 افراد کی ہلاکت اور 116 زخمیوں کی تصدیق کی تھی۔
غیر ملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کی مطابق احتجاجی مظاہروں کی سربراہی کرنے والے افراد نے فوج کی فائرنگ کے بعد عوام سے ملک بھر میں نائٹ مارچ کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سوڈانیز پروفیشنلز ایسوسی ایشن نے مظاہرین کو مرکزی شاہراہ بند کرکے ملک بھر میں احتجاج کرنے پر زور دیا ہے۔
ایک رضاکار ناظم سیراج کا کہنا تھا کہ فوج نے خرطوم کے دو اضلاع بوری اور باہری کے علاوہ قریبی شہر میں عوام سے تصادم کیا ہے۔
خیال رہے کہ مظاہرین کی جانب سے رواں برس اپریل میں طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے عمرالبشیر کے استعفے کے بعد حکومت سویلین کے حوالے سے کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے فوج کے خلاف مسلسل احتجاج کررہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے فوج کی جانب سے مظاہرین کے ایک کیمپ پر دھا بول کر فائرنگ کرنے کے اقدام کی سختی سے مذمت کی ہے۔
انتونیو گوتریس کے ترجمان اسٹیفن کا کہنا تھا کہ ‘سیکورٹی فورسز کی جانب سے عوام پر طاقت کا استعمال کیا گیا ہے’ ۔
ان کا کہنا تھا کہ سیکریٹری جنرل نے سوڈانی حکام سے واقعے کی آزادانہ تفتیش کے لیے راہ ہموار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔دوسری جانب انسانی حقوق کے ایک گروپ نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ عوام پر فائرنگ کے واقعے کے بعد سوڈان کی حکمراں فوجی کونسل پر پابندی عائد کردی جائے۔
امریکا نے بھی سوڈان فوج کی مظاہرین پر فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا بہتر تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے سویلین حکومت کے ساتھ ہوگا۔
اسسٹنٹ سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے افریقہ ٹیگور نیگی نے اپنے بیان میں کہا کہ ‘ہم سوڈان کے پرامن مظاہرین کے ساتھ کھڑے ہیں، امریکا کے ساتھ استحکام، بحالی اور شراکت داری سویلین حکومت سے کرے گا’۔