اسلام آباد (ش ح ط) خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں گزشتہ ماہ خڑ کمر چیک پوسٹ فائرنگ واقعے اور علاقے میں ائی ای ڈی بلاسٹ کے بعد سیکورٹی فورسز نے سرچ آپریشن اور غیر اغلانیہ کرفیو نافذ کرنے کا طویل سیریز شروع کردیا جبکہ ڈپٹی کمشنر نے شمالی وزیرستان میں دفعہ 144 بھی نافذ کر دی ہے۔
سرکاری زرائع کے مطابق سیکورٹی فورسز نے گذشتہ ہفتے شنہ خوڑا سے خڑ کمر تک غیراعلانیہ کرفیو نافذ کر دی جو تاحال جاری ہے۔ کرفیو میں نکلنے پر گولی مارنے کا حکم ہے۔
غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق شنہ خوڑا کے علاقے میں کرفیو کے مسلسل نفاذ کے نتیجے میں ایک گھر میں تین کم سن بچے جاں بحق ہوگئے ہیں۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے اکیسویں روز سے علاقے میں کرفیو نافذ ہے۔
میڈیا ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل کے گاؤں شنہ خوڑ میں کرفیو کی وجہ سے ایک گھر میں محصور تین بچے بھوک اور پیاس کی وجہ سے جان کی بازی ہار گئے۔عید کے چوتھے دن سے جاری کرفیو کی وجہ سے متعدد بیماروں کی حالت تشویشناک ہے۔فی الفور توجہ کی جاۓ pic.twitter.com/ASML3CizG5
— Syed Adnan Kakakhail (@Mufti_Kakakhail) June 15, 2019
حکام نے تحصیل دتہ خیل میں کرفیو کے نفاذ اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے بارے میں کسی قسم کا کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کرفیو کے نفاذ سے علاقے میں اشیائے خودونوش ختم، مریضوں کو مشکلات کا سامنا، کاروباری حضرات گھر پر محصور ہو گئے ہیں۔ علاقے میں صوبائی انتخابات کی تیاری کے لئے امیدوران کمپئین نہیں کر سکتے۔
وزیرستان سٹوڈنٹس سوسائٹی ایگریکلچر پشاور، یوتھ آف وزیرستان اور متعدد امیدوران صوبائی اسمبلی نے کرفیو کے نفاذ کے خلاف ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدمات سے ریاست اور عوام کے درمیان دوریاں پیدا ہوتی ہے۔
یوتھ آف وزیرستان کے ایک وفد نے ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان سے کرفیو ختم کرنے سے متعلق میٹنگ میں کل تک کرفیو ختم نہ کرنے کی صورت میں اختجاجی دھرنے کی دھمکی دی ہے۔