اسرائیل کے زیر قبضہ شامی علاقے گولان ہائیٹس میں صدرٹرمپ کے نام پر یہودی بستی کا افتتاح

یروشلم (نیوز ڈیسک) اسرائیل نے مقبوضہ گولان ہائیٹس پر صیہونی آباد کاری کے منصوبے کا افتتاح کردیا، یہودی آباد کاروں نے نئے منصوبے ’ٹرمپ ہائیٹس‘ رکھا ہے تاکہ امریکی صدر کا شکریہ ادا کیا جاسکے۔

تفصیلات کے مطابق امریکی پست پناہی میں ظالم اسرائیل بالکل بے لگام ہو گیا، ناجائز صیہونی ریاست اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے شام کی مقبوضہ گولان ہائیٹس پر صیہونیوں کو بسانے کے لیے امریکی صدر ٹرمپ کے نام سے منسوب ایک نئی بستی کی تعمیر کا افتتاح کردیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساںا دارے کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے زیر قبضہ شام کے اس علاقے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نام پر یہ ’سیٹلمنٹ‘ تعمیر کی جارہی ہے اس کا نام ’ٹرمپ ہائٹس‘(ٹرمپ رامات) رکھا گیا ہے۔

اسرائیلی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نیتن یاہو نے خود ” ٹرمپ ہائٹس“ منصوبے کی تختی کی نقاب کشائی کی ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے مارچ کے آخر میں مقبوضہ گولان ہائیٹس پر ناجائز ریاست اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا اور اس سے متعلق ایک حکم نامے پر دستخط بھی کیے تھے۔

اس موقع پر وائٹ ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں بنیامین نیتن یاہو اور دوسرے اعلیٰ امریکی اور اسرائیلی عہدے دار بھی موجود تھے۔

خیال رہے کہ صدر ٹرمپ کہا تھا کہ” مقبوضہ گولان ہائیٹس پر اسرائیلی خود مختاری کو مکمل طور پر تسلیم کرنے کا اب وقت آگیا ہے“۔ نیتن یاہو گذشتہ کئی ماہ سے امریکی صدر پر گولان ہائیٹس پر اسرائیل کی خود مختاری تسلیم کرنے کے لیے زور دے رہے تھے۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ اس سے پہلے ایک ٹویٹ میں کہہ چکے تھے کہ گولان کی پہاڑیاں باون سال سے اسرائیل کے زیر انتظام ہیں، اب امریکا کو کوئی اقدام کرنا چاہیے اور اس کی مذکورہ علاقے پر خود مختاری تسلیم کرلینی چاہیے۔

یاد رہے کہ اسرائیل نے شام کے اس علاقے پر 1967ء کی چھ روزہ عرب اسرائیل جنگ کے دوران قبضہ کیا تھا اور 1980ء کے اوائل میں اس کو غاصبانہ طور پر صہیونی ریاست میں ضم کر لیا تھا مگر اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری نے اس کے اس اقدام کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔

واضح رہے کہ امریکا کے علاوہ دنیا کے تمام ممالک گولان ہائیٹس کو شام کا مقبوضہ علاقہ ہی سمجھتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں