امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر حملے کا حکم دے کر اچانک واپس لے لیا

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر پہلے حملے کا حکم دیا جسے بعد میں اچانک واپس لے لیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس کے سینئر حکام نے بتایا کہ قریبی ہدف کو نشانہ بنانا کے لیے حملے کی تیار کی گئی تھی اور اس حوالے سے پہلے ہی آپریشن اپنے ابتدائی مراحل میں جاری ہے جس کے تحت بحری بیڑے اور جیٹ طیارے اپنی پوزیشن سنبھالے ہوئے ہیں۔

وائٹ ہاؤس حکام کا کہنا ہےکہ جمعہ کی صبح سے پہلے ایران پر حملے کی تیاری کرلی گئی تھی تاہم عسکری حکام کو عارضی طورپر حملہ روکنے کا حکم جاری کیا گیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے اعلیٰ حکام، کانگریس رہنما اور دیگر سینئر حکام سے میٹنگ کی جس میں صدر کو بریفنگ دی گئی، اعلیٰ سطح کی میٹنگ کے بعد امریکی عسکری اور سفارتی حکام جمعرات کی شام کو ایران پر حملے کی توقع کر رہے تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے پہلے ایران میں ریڈار اور میزائل بیٹریز جیسے کچھ اہداف کو نشانہ بنانے کی منظور دی تاہم اس منظوری کو تھوڑی ہی دیر بعد ہی حملے کا حکم اچانک واپس لے لیا گیا۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بھی انکشاف کیا ہے کہ امریکی ڈرون گرائے جانے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلی حکام اجلاس طلب کیا اور ایران میں ریڈارز اور میزائل ڈپوز کو نشانہ بنانے کا حکم دیا تھا۔

غیر ملکی میڈیا کہنا ہےکہ ایران پر حملے کے حوالے سے خود ٹرمپ کی جانب سے بھی کسی قسم کا کوئی رد عمل نہیں دیا گیا تاہم ایران کی جانب سے امریکی ڈرون گرائے جانے کو ٹرمپ نے ایران کی بڑی غلطی قرار دیا ہے۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا کے پاس اس بات کے سائنسی شواہد موجود ہیں کہ امریکی ڈرون کو جس وقت گرایا گیا وہ انٹرنیشنل ائیر اسپیس میں موجود تھا۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ خوش قسمتی سے ڈرون ہتھیاروں سے لیس نہیں تھا، بغیر پائلٹ ڈرون بین الاقوامی پانیوں کے اوپر پرواز کررہا تھا، بہت جلد سب کچھ سامنے آجائے گا، ایران نے ڈرون گرا کر بہت بڑی غلطی کی۔

واضح رہے امریکا اور ایران کے درمیان حالیہ دنوں میں کشیدگی میں اضافہ ہوا اور ایران نے گزشتہ روز امریکی ڈرون طیارے کو نشانہ بنایا۔

یاد رہے ایران کے پاسداران انقلاب نے گزشتہ روز جنوبی علاقے ہرمزگان میں امریکی ڈرون مار گرایا تھا، جس کی فوٹیجز منظر عام پر آگئیں، پاسداران انقلاب ایران کے جنرل حسین سلامی نے کہا کہ امید ہے کہ امریکہ کا ایک ڈرون طیارہ گرانے سے ہمارے دشمنوں کو واضح پیغام مل گیا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‏ہماری حدود ہماری ناموس ہے، جس نے بھی خلاف ورزی کی اس کا انجام عبرت ناک ہوگا۔

جس کے بعد امریکی اہلکار نے غیر ملکی خبرایجنسی سے بات چیت میں ایران کی جانب سے ڈرون گرانے کی تصدیق کی تھی، امریکی اہلکار کا کہنا تھا امریکی بحریہ کا طیارہ آبنائے ہرمز کی عالمی حدود میں پروازکررہا تھا۔ ڈرون پرزمین سے میزائل فائرکیا گیا۔

ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے امریکا نے مشرق وسطیٰ میں نہ صرف بحری بیڑے تعینات کررکھے ہیں بلکہ 1500 امریکی فوجیوں کے بعد مزید ایک ہزار فوجی مشرق وسطیٰ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے خلیج اومان میں جاپان اور ناروے کے آئل ٹینکرز کو مبینہ طور پر نقصان پہنچا اور امریکا نے دعویٰ کیا کہ ایران کی جانب سے آئل ٹینکرز کو نشانہ بنایا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں