یروشلم (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل میں ایک پولیس اہلکار کے ہاتھوں غیر مسلح سیاہ فام لڑکے کی ہلاکت کے خلاف پر تشدد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایک آف ڈیوٹی پولیس افسر اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ کھیل کے میدان میں موجود تھے جب انہوں نے دیکھا کہ 2 افراد جھگڑ رہے ہیں۔
Extremely violent protests across #Israel by the #Ethiopian community following the death of a teenager by an off-duty police officer in #Haifa on Sunday. pic.twitter.com/N1YPTgiY5M
— Anna Ahronheim (@AAhronheim) July 2, 2019
جب افسر نے اپنی شناخت کروائی تو سلمان تیکاہ نامی لڑکے نے ان پر پتھر پھینکے جس پر پولیس افسر نے خوفزدہ ہو کر اپنی زندگی بچانے کے لیے گولی چلادی جس سے وہ نوجوان زخمی ہوگیا اور بعد ازاں ہسپتال پہنچ کر دم توڑ گیا۔
تاہم عینی شاہدین نے پولیس کے اس مؤقف کو مسترد کردیا۔
Hundreds of people took to the streets in different cities in Israel to protest the shooting of 18-year-old Israeli teen of Ethiopian descent Solomon Teka, who was shot to death by an off-duty police officer on Sunday. Photos AA pic.twitter.com/EhQr51en42
— Mustafa Deveci (@Mustafa_DVC) July 2, 2019
مذکورہ واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد اسرائیل کی سیاہ فام کمیونٹی احتجاج کرتے ہوئے سڑک پر آگئی، 4 روز سے جاری ان مظاہروں میں کاروں اور ٹائرز کو آگ لگائی گئی، ایمبولینسز کو نقصان پہنچایا گیا اور احتجاج کا یہ سلسلہ پورے اسرائیل میں پھیل گیا۔
[Video] – #Ethiopian #Jews protest in #Israel for 4th day – dozens arrestedhttps://t.co/O8bNHVxY5n pic.twitter.com/M6BLxsIymz
— ANADOLU AGENCY (ENG) (@anadoluagency) July 4, 2019
ہزاروں افراد اپنے غم و غصے کا اظہار کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے اور تل ابیب سمیت ملک کے 12 اہم راستوں کو بند کردیا جس کے باعث شدید ترین ٹریفک جام ہوگیا۔
Protests across Israel continue after Ethiopian teen killed by police pic.twitter.com/lAvdR0IFsq
— RT (@RT_com) July 4, 2019
احتجاجی مظاہرے اس قدر شدت اختیار کر گئے کہ کچھ جگہوں پر پولیس نے اہم شاہراہیں بند کردیں۔
غیر ملکی خبررساں اداروں کے مطابق مذکورہ واقعے کی تفتیش کے لیے افسر کو حراست میں لے کر چھوڑ دیا گیا لیکن احتجاج کے پیشِ نظر انہیں گھر میں نظر بند کردیا گیا۔
Protests in Israel that have been ongoing for couple of days have turned violent. Protests being led by black Jewish Israelis but are also supported by some non-black Jewish Israelis. Protests started after a teen black Jewish Israeli was killed by cops. pic.twitter.com/cChYaWDRWc
— F. Jeffery (@Natsecjeff) July 2, 2019
اہم بات یہ ہے کہ یہ اقدام مظاہرے شروع ہونے کے کافی وقت بعد اٹھایا گیا جس میں دونوں اطراف سے درجنوں افراد زخمی ہوئے اور اب تک 136 مظاہرین کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔
Violent protests in #Israel after police kill Ethiopian-Jewish teenhttps://t.co/QJPJify6sB pic.twitter.com/OkV512LKRx
— RT (@RT_com) July 3, 2019
نوجوان کی ہلاکت پر احتجاج کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ سیاہ فام اسرائیلی طبقے کو روزانہ جس قسم کے نسل پرستی پر مبنی امتیازی سلوک کا سامنا ہے یہ احتجاج اس کے خلاف بھی ہے۔
Protests erupted in Israel over the shooting death of Ethiopian teen Solomon Tekah by an off-duty officer. According to reports, the officer was sent home. Thousands took the streets to protest not only Solomon's death but cop violence and racism against black ppl in the country. pic.twitter.com/CX36pZZjD3
— Atlanta Black Star (@ATLBlackStar) July 3, 2019
ان کا کہنا ہے کہ انہیں اپنی جلد کے رنگ کی وجہ سے طویل عرصے سے رہائش، تعلیم اور ملازمت میں بڑے پیمانے پر امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔
خیال رہے کہ نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے امریکا میں عمومی بات ہے اس سے قبل 2015 میں اسرائیل میں 2 پولیس افسران کے ہاتھوں ایک سیاہ فام فوجی کی پٹائی پر بھی بڑے پیمانے پر احتجاج ہوئے تھے۔