سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کا مقدمہ 12 سال بعد پاکستان میں درج

فیصل آباد (نیوز ڈیسک) صوبہ پنجاب کے ضلع فیصل آباد کے تھانے ڈی ٹائپ کالونی میں 12 برس بعد سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کا مقدمہ دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کرلیا گیا۔

پولیس حکام کے مطابق مقدمہ متاثرہ شہری رانا محمد شوکت کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں قتل، دہشت گردی اور دھماکا خیز مواد ایکٹ سمیت پانچ دفعات شامل کی گئی ہیں۔

رانا شوکت نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ بھارتی عدالت سے انصاف نہ ملنے پر مقدمہ درج کرایا، سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس میں تین بیٹیاں اور تین بیٹے سمیت 68 افراد شہید ہوئے۔

رانا شوکت کے مطابق ٹرین دھماکے کا مقدمہ بھارت میں پاکستانی ہائی کمیشن کے توسط سے دہلی میں درج کروایا گیا تھا۔

مقدمے میں دھماکے کی ذمہ درای قبول کرنے والے سوامی سمیت 4 ملزمان کو نامز د کیا گیا لیکن بھارتی عدالت نے دوران سماعت نہ ہی عینی شاہدین کو طلب کیا اور سمن جاری کیے بغیر ملزمان کو بری کر دیا ۔

رانا شوکت کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی عدالت نے اقبالِ جرم کے باوجود سوامی اسیم نند، راکیش شرما، کمال چوہان اور راجندر نامی دہشت گردوں کو بری کردیا۔ مدعی نے سمجھوتا ایکسپریس کیس میں نامزد ملزمان کو انٹر پول کے ذریعے پاکستان لانے اور مقدمہ چلانے کامطالبہ کیا۔

بھارت کی سپریم کورٹ مارچ میں دھماکوں کے مرکزی کردار سوامی اسیم آنند سمیت چار ملزمان کو بے گناہ قرار دے کر بری کرچکی ہے۔ 

واضح رہے کہ سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس اٹھارہ فروری 2007 کا وہ سیاہ دن جب کچھ ہندو انتہا پسندوں نے پاکستان آنے والی ٹرین کو آگ لگادی تھی۔ واقعے میں اڑسٹھ افراد شہید جبکہ کچھ افراد گمشدہ بھی ہوئے جن کا تاحال سراغ نہ لگایا جاسکا۔

ان ہی میں ایک پاکستانی حافظ آباد کے محمد وکیل نامی بھی شہری شامل تھے جن کی بھارتی حکومت نے پہلے شہید ہونے کی تصدیق کی پھر ڈی این اے کے بعد تسلیم کیا کہ جاں بحق ہونے والوں میں محمد وکیل شامل نہیں، محمد وکیل کے بیٹیوں کا کہنا ہے کہ ہمارے والد زندہ ہیں اور بارہ سال سے بھارتی جیل میں قید ہیں۔

بھارتی عدالت نے جب سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس کیس کا فیصلہ سنایا تو محمد وکیل کے اہلخانہ کو مقدمہ لڑنے کا موقع نہیں دیا، اس حوالے سے محمد وکیل کے اہل خانہ نے اپیل تھی کہ انہیں بھارت کا ویزہ جاری کیا جائے تاکہ محمد وکیل واپس آ سکیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں