مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی 52ویں برسی آج منائی جارہی ہے

کراچی (ویب ڈیسک) بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی چھوٹی بہن مادرملت محترمہ فاطمہ جناح کی 52 ویں برسی آج پورے قومی جذبے کے ساتھ منائی جارہی ہے۔ اس موقع پر ان کے مزار پہ قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کا سلسلہ جاری ہے۔

محترمہ فاطمہ جناح کی قومی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے سیاسی و سماجی تنظیموں سے تعلق رکھنے والوں سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد کی بـڑی تعداد مزار پہ حاضر ہو کرگلپاشی کرنے کے بعد ان کی روح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کررہی ہے۔

بانی پاکستان کی ہمشیرہ نے قیام پاکستان کی تحریک میں ناقابل فراموش کردار ادا کیا۔ مسلمان خواتین میں تحریک ازادی کی شمع روشن کرنے کا سہرا انھی کے سر ہے۔

1919 میں یونیورسٹی آف کلکتہ سے انہوں نے ڈینٹل سرجن کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ممبئی میں باقاعدہ پریکٹس کی لیکن جب 1929 میں ان کے خاوند کا انتقال ہوگیا تو وہ اپنا نجی کلینک بند کرکے بھائی کے گھر منتقل ہوگئیں۔ ان کی شادی 1918 میں ہوئی تھی۔

بھائی محمد علی جناح کے گھر منتقل ہونے کے بعد انہوں نے قیام پاکستان کی جدوجہد میں نمایاں کردار ادا کیا۔

مادر ملت نے قیام پاکستان کے بعد مہاجرین کی آبادکاری جیسا اہم کام اپنی نگرانی میں انجام دیا۔ انہوں نے ویمن ریلیف کمیٹی قائم کی اور پاکستان ویمن ایسوسی ایشن کی بنیاد رکھی۔

جنرل ایوب خان نے نے جب 1965 میں انتخابات کرانے کا اعلان کیا تو فاطمہ جناح کو حزب اختلاف کی تمام جماعتوں نے اپنا مشترکہ امیدوار نامزد کیا۔

جنرل ایوب خان کے مقابلے میں انتخابی امیدوار نامزد ہوئیں تو عوام الناس نے ان کا والہانہ استقبال کیا لیکن نتائج کے اعتبار سے بانی پاکستان کی چھوٹی بہن جو قیام پاکستان کی جدوجہد میں بھرپور طریقے سے شریک تھیں، شکست سے دوچار ہوگئیں۔

تاریخ میں درج ہے کہ جب وہ اپنے انتخابی جلسے سے خطاب کرتی تھیں تو لاکھوں کا مجمع دم بخود انہیں سنتا تھا مگر جب وہ سرکاری نتائج کے مطابق اپنے مد مقابل سے ہار گئیں تو جنرل ایوب خان کو خوش کرنے کے لیے منائے جانے والے جشن میں وہ پیش پیش تھے جو بعد میں جمہوریت کے ’چیمپین‘ بن کر عوام کے حواس پر چھانے کی کوشش کرتے رہے البتہ ایک مرد قلندر ڈاکٹر عبدالستار ایدھی بھی تھے جنہوں نے اس جشن میں شریک ہونے سے انکار کردیا تھا۔

سیاست سے از خود ریٹائرمنٹ لینے والے بزرگ سیاستدادن سردار شیر باز خان مزاری نے اپنی کتاب میں اس صورتحال کو بہترین انداز سے قلمبند کیا ہے۔

جس طرح مادر ملت کی انتخابی شکست کو جمہوریت پسند آج تک دل سے قبول نہیں کرپائے ہیں بالکل اسی طرح ان کی موت کو بھی آج تک متعدد افراد ایک ایسا معمہ قرار دیتے ہیں جو تاحال حل طلب ہے۔

محترمہ فاطمہ جناح کو 9 جولائی 1967 کو دل کا دورہ پڑا تھا جس کے بعد وہ داعی اجل کو لبیک کہہ گئی تھیں۔ وہ 30 جولائی 1893 کو پیدا ہوئی تھیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں