عراقی کردستان میں‌ فائرنگ، ڈپٹی قونصل جنرل سمیت تین ترک سفارتکار شہید

بغداد + انقرہ + استنبول (ڈیلی اردو/ نیوز ایجنسی) نیم خود مختار عراقی کردستان کے صدر مقام یربیل میں فائرنگ کے نتیجے میں ڈپٹی قونصل جنرل سمیت تین ترک سفارت کار شہید ہو گئے، ترک ایوان صدر نے یربیل (عراقی کردستان) سفارتکار کی ہلاکت کا بدلہ لینے کااعلان کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یربیل میں ترک قونصل خانے کے ڈپٹی قونصل جنرل بھی شہید ہونے والوں میں شامل ہیں، ترک وزارت خارجہ نے بھی یربیل میں اپنے قونصل خانے میں کام کرنے والے ایک سینئر اہلکار کی شہادت کی تصدیق کی ہے۔ حملے میں ایک شخص کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع موصول ہوئی ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ نامعلوم مسلح بندوق برداروں نے سفارتکاروں پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ ایک ریستوران میں کھانا کھا رہے تھے۔

یربیل پولیس کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایک مسلح شخص نے فائرنگ کی اور بعد میں جائے حادثہ سے فرار ہو گیا۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ انھوں نے حملے کے بعد جائے حادثہ اور عینکاوہ کے علاقے میں جگہ جگہ ناکے لگے دیکھے ۔ مذکورہ وہ کا علاقہ ریستوران کے لئے کافی مشہور ہے۔

ترک میڈیا کے مطابق حملے کے وقت ترک قونصل خانے کے اہلکار بھی ہوٹل میں موجود تھے اور حملے کے نتیجے میں سفارتی عملے کا ایک سینئر اہلکار شہید ہو گیا ہے۔

ترک میڈیا نے کے مطابق ریسٹورنٹ کے مالک کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق قونصل خانے کے عملے کے ریسٹورنٹ میں داخل ہونے کے بعد سول کپڑوں میں ملبوس اور دو عدد اسلحے سے لیس حملہ آور نے براہ راست قونصل خانے کے عملے کو ہدف بنا کر فائر کھول دیا۔

حملے کے بعد ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تاہم سیکیورٹی فورسز نے شہر کی ناکہ بندی کر دی ہے اور مختلف مقامات پر چھاپے مارے جانے کی اطلاعات ملی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ابھی تک کسی تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

کردستان لیبر پارٹی کے عسکری ونگ کے ترجمان دیار دنیر نے یربیل حملے سے اپنی تنظیم کی لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے ٹویٹر پیج سے جاری کردہ بیان میں حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے قونصل خانے کے اہلکاروں  پر کئے گئے حملے کی مذمت کرتا ہوں اور شہید ہونے والے سفارتی اہلکار  کے لئے اللہ سے مغفرت کا طلبگار ہوں۔

صدر رجب طیب اردوگان نے مزید کہا ہے کہ حملے کے ذمہ داروں کی گرفتاری کے لئے ہم، عراقی حکام اور مقامی حکام  کی سطح پر  کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

وزارت خارجہ کی طرف سے شہید ہونے والے سفارتی اہلکار کے بارے میں جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ” کل 17 جولائی بعد دوپہر اربیل میں ہمارے قونصل خانے کا ایک سینئر اہلکار قونصل خانے سے باہر کئے گئے ایک دہشت گرد حملے کے نتیجے میں شہید ہو گیا ہے۔ حملے کے ذمہ داروں کی گرفتاری کے لئے ہم ضروری کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں اور شہید کے لئے اللہ سے رحمت اور اس کے غمزدہ خاندان اور پوری ترک ملت کے لئے صبر جمیل کے متمنی ہیں”۔

صدارتی دفتر کے ترجمان ابراہیم قالن نے بھی ٹویٹر پیج سے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ “اس مذموم حملے کے ذمہ داروں کو ضروری جواب دیا جائے گا”۔

ادھر عراقی شہر اربیل میں گزشتہ روز ایک ریستوران پر مسلح حملے میں شہید ہونے والے ترک قونصل خانے کے ملازم کی نعش گزشتہ روز  ترکی  لائی گئی۔

ترک میڈیا کے مطابق گزشتہ روز شہید سفارت کار کی نعش کا پوسٹ مارٹم  اربیل کے ایک اسپتال میں مکمل کرلیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ ترکی، عراق کا ہمسایہ ملک ہے اور وہ شمالی عراق کے علاقوں پر زمینی اور فضائی حملے کرتا رہتا ہے جن میں وہ کردستان لیبر پارٹی کے خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ بناتا ہے.

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ کردستان لیبر پارٹی کو امریکا اور یورپی یونین دہشت گرد تنظیم کو سہولت فراہم کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں