نواز شریف، شہباز شریف اور مریم نواز میں پھوٹ پڑ گئی، لیگی کارکنوں نے بھی منہ پھیر لیے

لاہور (ڈیلی اردو) مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت میں پائے جانے والے اختلافات، نوازشریف کی مزاحمتی اور شہبازشریف کی مفاہمتی پالیسی اور مریم نواز کی اداروں کے ساتھ محاذ آرائی کے بعد مسلم لیگ ن واضح طور پر دو گروپوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔ ایک ہی پارٹی کے دو بیانیوں پر کارکن بھی پریشانی سے دوچار ہیں۔ اس صورتحال میں قیادت اور کارکنوں میں فاصلے بڑھ چکے ہیں جس کے باعث متوالوں نے سڑکوں پر آ کر احتجاجی تحریک چلانے سے انکار کر دیا ہے۔

رونامہ خبریں کے ایک خصوصی رپورٹ کے مطابق مرکزی قیادت سے دوسرے اور تیسرے درجے کی قیادت بھی نالاں ہے یہ لوگ صرف اپنے سیاسی مستقبل سے ہی نہیں بلکہ ذات‘ اہل خانہ‘ کاروبار کے حوالے سے بھی سخت پریشانی میں مبتلا ہیں جس کے بعد انتہا پسند اور سخت گیر پارٹی قیادت نے حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک عیدالاضحی کے بعد تک موخر کر دی ہے۔

ادھر مسلم لیگ ن میں پت جھڑ کا موسم بھی شروع ہونے والا ہے اور 47 کے قریب ارکان پنجاب اسمبلی نے اڑان کی تیاری پکڑ لی ہے اور انہیں متعدد دیگر ارکان اسمبلی کی حمایت بھی حاصل ہے۔ ان میں سے 10 ارکان تو وزیراعظم سے ملاقات کر چکے ہیں اور باقی 15 کی ملاقات وزیراعظم کی مصروفیت کے باعث نہ ہوسکی۔ اب توقع ہے کہ وزیراعظم کے دورہ امریکہ سے واپسی پر 15سے زائد ن لیگی ارکان پنجاب اسمبلی کی ملاقات ہوگی۔ قیادت بھی کارکنوں کے تیور بھانپ چکی ہے جس کے بعد مزاحمتی تحریک اور جارحانہ پالیسی کو وقتی طور پر موخر کرنے کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ جلد ہی مسلم لیگ ن کے مزید لیگی رہنماؤں کی گرفتاری کا امکان ہے اور اگر شریف فیملی کے ایک دو افراد اور گرفتار ہو گئے تو ن لیگ کی سیاسی قوت انتہائی کمزور ہو جائے گی جس کے بعد حکومت مخالف کسی بڑی تحریک کا بھی امکان نہیں رہے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں