ایران کے ساتھ دشمنی کی اصلی وجہ مسئلہ فلسطین ہے: آیت اللہ خامنہ ای

تہران (ڈیلی اردو/ نیوز ایجنسی) فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے نائب صدر صالح العاروری کی زیر قیادت حماس وفد نے تہران میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے ساتھ ملاقات کی۔

آیت اللہ خامنہ ای کے دفتر سے جاری کردہ بیان کے مطابق خامنہ ای نے ایران کے دارالحکومت تہران میں حماس کے وفد کے ساتھ مسئلہ فلسطین پر بات چیت کی۔

خامنہ ای نے مسئلہ فلسطین کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین کا دعوی عالم اسلام کا اہم ترین مسئلہ ہے۔

ایرانی نیوز ایجنسی ارنا کےطابق سپریم لیڈر نے اس بات پر زور دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران مسئلہ فلسطین میں دنیا بھر میں کسی بھی ملک کے ساتھ کوئی تعلق نہیں رکھتا ہے، ہم نے ہمیشہ اس موضوع پر اپنے موقف کا واضح اعلان کردئے ہیں حتی کہ عالمی سطح پر ہمارے دوست ممالک جن کے ساتھ اس موضوع پر متفق نہیں ہیں، جانتے ہیں کہ مسئلہ فلسطین میں ایران کا موقف بہت سنجیدہ ہے۔

ایرانی سپریم لیڈر نے مزید فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ دشمنی کی اصلی وجہ مسئلہ فلسطین ہے مگر ایسی دشمنی اور دباؤ کی وجہ سے ہم اپنے مواقف کو چھوڑ نہیں دیں گے کیونکہ فلسطین کی حمایت ایک مذہبی اور دینی اہم مسئلہ ہے۔

قائد اسلامی انقلاب نے اس بات پر زور دیا کہ اگر اسلامی دنیا باہمی اتحاد کے ساتھ مسئلہ فلسطین پر کھڑی ہوگئی آج اس کی صورتحال میں بہتری آئی تھی اور امریکہ کے حامی ممالک سمیت سعودی عرب کی جانب سے مسئلہ فلسطین سے دوری کرنا ایک واضح بے وقوفی تھا کیونکہ اگر انہوں نے فلسطین کی حمایت کی تھی تو امریکہ کے خلاف پوائنٹس جیت سکتے ہیں۔

ایران میں 1979 کے انقلاب اور تہران میں اسرائیلی سفارت خانے کے فلسطینی سفارت خانے میں تبدیل ہونے کی یاد دہانی کرواتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ایران مسئلہ فلسطین کے معاملے میں بہت سنجیدہ ہے اور تہران انتظامیہ اس معاملے میں ہرگز قدم پیچھے نہیں ہٹائے گی۔

مسئلہ فلسطین کے بارے میں پالیسیوں  کی وجہ سے سعودی عرب پر تنقید کرتے ہوئے خامنہ ای نے کہا ہے کہ ریاض انتظامیہ امریکہ کی اطاعت کر رہی ہے۔ سو سالہ سمجھوتہ ایک خطرناک سازش ہے اور اس کا مقصد فلسطینی شناخت کو ختم کرنا ہے۔

حماس کے نائب صدر العاروری نے  بھی حماس سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل خانئیے کا مراسلہ خامنہ ای کو پیش کیا۔

عاروری نے کہا ہے کہ حماس اور دیگر  گروپوں کی مزاحمتی قوت میں گذشتہ سالوں کے مقابلے میں اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ حماس وفد نے ہفتے کے دن تہران آمد کے بعد ایران کی قومی اسمبلی  کی خارجہ تعلقات اسٹریٹجک کونسل  کے سربراہ کمال ہرازی کے ساتھ ملاقات کی تھی اور کل وفد خامنہ ای کے مشیر برائے بین الاقوامی تعلقات علی اکبر ولایتی کے ساتھ ملاقات کرے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں