فلسطینی نوجوانوں نے اسرائیل میں سعودی صحافی کے منہ پر تھوک دیا

یروشلم (ویب ڈیسک) اسرائیل کی دعوت پر دورہ کرنے والے سعودی عرب کے صحافی محمد سعود پر فلسطینی نوجوانوں کے شدید غم و غصے کی ویڈیو وائرل ہوگئی۔

خیال رہے کہ چند روز قبل اسرائیل نے سعودی عرب سمیت دیگر اسلامی ممالک سے 6 صحافیوں اور بلاگرز کو اسرائیل کا دورہ کرنے کی دعوت دی تھی۔

خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سعودی عرب سمیت دیگر اسلامی ممالک کے صحافیوں نے تل ابیب اور غزہ پٹی میں مختلف مقامات کا دورہ کیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فلسطینیوں نے سعودی صحافی کو برا بھلا کہا اور ان پر پلاسٹک کی کرسی پھینکی۔

https://twitter.com/SuleimanMas1/status/1153338180378271747?s=19

اس دوران بعض فلسطینوں نے غصے میں آکر سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے صحافی پر تھوکا۔

https://twitter.com/SuleimanMas1/status/1153338355645632512?s=19

دوسری ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بلاگر مسجد القصٰی کمپلکس کے دورے پر ہیں ایک شخص نے کہا کہ ’جاؤ اور یہودیوں کے ساتھ عبادت کرو، یہاں کیا کرنے آئے ہو‘۔

اس حوالے سے تل ابیب حکام نے فلسطینی نوجوانوں کے رویے کو ’حیوانی‘ قرار دیا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے سرکاری ریڈیو نے بتایا کہ عرب ریاستوں سے آنے والے 6 مہمانوں میں ایک سعودی عرب کے بلاگر بھی شامل تھے جنہیں فلسطینی نوجوانوں کے کڑے غم و غصے کا سامنا کرنا پڑا۔ اسرائیلی ریڈیو نے مذکورہ بلاگر کا نام محمد سعود بتایا۔

علاوہ ازیں اسرائیلی وزیر خارجہ حسن قبیا نے سعودی بلاگر پر ’حملے کو حیوانی رویہ‘ قرار دیا۔

انہوں نے دیگر صحافیوں اور بلاگر کا نام لیے بغیر بتایا کہ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ مدعو کیے گئے مہمانوں کا تعلق عراق اور سعودی عرب سے بھی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے ترجمان افری گیڈلین نے کہا کہ وزیراعظم نے نے مہمانوں سے ملاقات کی اور کہا کہ ’ان کی خواہش ہے کہ عرب عوام اسرائیل آئیں تاکہ تعلقات بہتر ہوں‘۔

اسرائیلی وزیراعظم کے ترجمان نے سعودی عرب کے بلاگر محمد سعود کو ’امن کے سماجی کارکن‘ قرار دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں