اسلام آباد (محمد احسان) پی ایف یو جے ورکرز نے تنخواہ ادا نہ کرنے والے میڈیا ہاوسز کے باہر احتجاجی مظاہروں اور میڈیا مالکان کے گھروں کے گھیراؤ کا اعلان کر دیا ہے، احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ یکم اگست سے شروع کیا جائے گا۔
اجلاس میں تنخواہوں کے تقاضے پر بول ٹی وی سے جبری برطرفیوں کو چیلنج کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جبکہ صحافیوں کے خلاف کرپشن کی چارج شیٹ کا جائزہ لیا جائے گا۔
صحافیوں کو تنخواہوں کی عدم ادائیگیوں کے حوالے سے پی ایف یو جے ورکر کا اہم اجلاس گزشتہ روز یہاں نیشنل پریس کلب میں صدر پی ایف یو جے ورکر پرویز شوکت کی زیر صدارت شروع ہوا، اجلاس میں نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل قرار، سابق صدر نیشنل پریس کلب شہریار خان، پی ایف یو جے کے نائب صدر طاہر راٹھور اور دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔
اجلاس میں میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی گھمبیر صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں بول ٹی وی سے تنخواہوں کے تقاضے پر جبری طور پر نکالے گئے 10 صحافیوں کا معاملہ زیر غور لایا گیا۔
اجلاس میں چئیرمین پی ایف یو جے ورکرز صدر پی ایف یو جے پرویز شوکت نے کہا کہ بول ٹی وی کی برطرفیوں اور واجبات کی ادائگیوں کے خلاف سپریم کورٹ سے رجو ع کیا جائے اور جو ادارے اپنے ورکرز کو تنخواہ ادا نہیں کررہے ہیں ان کے خلاف یکم اگست سے بھرپور احتجاجی سلسلہ شروع کر دیا جائے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا جن صحافیوں کے خلاف کرپشن کیسز بنائے گئے ہیں ان کی حمایت نہیں کی جائے گی تاہم کسی بھی صحافی کے خلاف کرپشن کے جھوٹے کیس برداشت نہیں کیے جائیں۔ خبروں کی بنیاد پر صحافیوں کی گرفتاری اور پکڑ دھکڑ کبھی بھی نہیں ہونے دیں گے۔
طاہر راٹھور نے کہا کہ ملازمین کی جبری برطرفی کسی صورت قبول نہیں ہے اگر ملازمین کو فوری بحال نہ کیا گیا تو بول ٹی وی کی نشریات کو بند کرادیا جائے، کرپشن کا ساتھ نہ دیا جائے گا لیکن کرپشن کی چارج شیٹ کا جائز لیا جائے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تنخواہ ادا نہ کرنے والے میڈیا مالکان کے گھروں کا گھیراؤ کیا جائے گا، جبکہ میڈیا ہاوسز کے باہر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ یکم اگست سے شروع کیا جائے گا۔
اس موقع پر نیشنل پریس کلب کے صدر شکیل قرار نے کہا کہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی غیر آئینی اور غیر قانونی ہے مالکان ملازمین کے ساتھ ظلم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ایف یو جے ورکرز اور آر آئی یو جے ورکرز کے ساتھ مل کر تحریک میں بھرپور حصہ لیں گے اور تنخواہ دلائو تحریک مرحلہ وار شروع کریں گے۔