شام: فضائی حملوں میں 130 شہری شہید، 205 زخمی

دمشق (ڈیلی اردو/ نیوز ایجنسی) شام کے صوبے ادلب میں شامی اور روسی جنگی طیاروں کی مختلف مقامات پر بمباری سے 130 سے زائد شہری شہید اور 205 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق شام کے شمالی مغربی علاقے میں تشدد کے تازہ واقعات میں شام کی حکومت اور اس کے اتحادی روس کی بمباری کے نتیجے میں گزشتہ آڑتالیس گھنٹوں کے دوران 130 سے زائد شہری شہید اور 205 سویلین افراد زخمی ہوگئے ہیں۔

انسانی حقوق کے بارے میں شام کے مبصر ادارے وائٹ ہیلمٹ نے کہا ہے کہ حزب اختلاف کے علاقے میں چوبیس سے زائد ہسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جو ادلب صوبے کے علاوہ حزب اختلاف کے زیر کنٹرول دیگر علاقوں پر مشتمل ہیں۔

گزشتہ روز بھی شام کے شہر ادلب میں حکومتی فورسز اور اس کے روسی اتحادی کی فضائی کارروائی میں 5 بچوں سمیت 20 شہری شہید ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق بمباری سے دو درجن سے زائد ہسپتال بھی متاثر ہوئے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ شامی حکومت اور روس کی جانب سے اپریل سے فضائی کارروائیوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ 3 ماہ کے دوران شامی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے فضائی اور زمینی حملوں میں تقریباً 650 شہری شہید ہو چکے ہیں۔

اس ضمن میں شام میں امدادی کاموں میں مصروف برطانوی انسانی حقوق کی تنظیم “وائٹ ہیلمٹ” کا کہنا تھا کہ روسی طیاروں کی مارکیٹ پر بمباری سے متعدد ہلاکتیں ہوئیں۔

یاد رہے کہ ادلب میں حیات التحریر شام کے زیر تسلط ہے جو القاعدہ سے منسلک سابق النصرہ سے الگ ہونے والا گروپ ہے۔

گزشتہ برس ستمبر میں روسی اتحادی شامی حکومت اور ترک حمایت یافتہ گروپ کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بعد ایک بڑے حصے پر حکومت کا کنٹرول ہے لیکن جنوری میں حیات التحریر شام نے دوبارہ اپنا اثر و رسوخ بڑھایا ہے۔

جس کے بعد ایک مرتبہ پھر 30 لاکھ آبادی پر مشتمل خطے میں سیکیورٹی صورت حال مسلسل ابتری کی جانب گامزن ہے۔

خیال رہے کہ شام میں 2011 میں حکومت کے خلاف مظاہروں کے نتیجے میں شروع ہونے والی خانہ جنگی میں اب تک 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد افراد مارے گئے ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں نقل مکانی کر چکے ہیں یا بے گھر ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں