بحرین میں دو شیعہ نوجوانوں سمیت تین افراد کو پھانسی دیدی گئی

بحرین (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) بحرین میں تین افراد کو دو مختلف مقدمات میں سزائے موت دے دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق بحرین نے دو شیعہ افراد کو دہشتگردی کا مرتکب قرار دے کر جبکہ ایک شخص کو امام مسجد کے قتل کے جرم میں سزائے موت دے دی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہفتے کے روز فائرنگ اسکواڈ نے ان دونوں افراد کو گولیاں مار کر قتل کر دیا۔

حقوق انسانی کے گروہوں نے ان افراد کی شناخت احمد الملالی اور علی العرب بتائی ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ یہ افراد بحرین کے شہری تھے جنھیں دہشت گردی کے الزامات پر گذشتہ سال سزائیں سنائی گئی تھیں، ’’جن کے مقدمے کا فیصلہ اجتماعی سماعت کے ذریعے کیا گیا، جبکہ اذیت دینے اور جائز طریقہ کار کے ضوابط کی خلاف ورزی کے الزامات لگائے گئے تھے‘‘۔

ہفتے ہی کو تیسرے فرد کو بھی فائرنگ اسکواڈ نے گولیاں مار کر قتل کر دیا کیا۔ تاہم، ان سزا کا الملالی اور العرب کے معاملے سے تعلق نہیں تھا۔ سزائے موت پانے والے تیسرے شخص پہ امام مسجد کو قتل کرنے کا الزام تھا۔

بحرین کی شیعہ تنظیم نے تصدیق کی ہے کہ بحرین کی عدالت عالیہ نے دو شیعہ افراد علی العرب اور احمد الملالی کو گزشتہ سال دیگر 52 افراد کے ہمراہ دہشتگردی کے جرم میں سزائے موت کی سزا سنائی تھی۔

گرفتار ملزمان کو مبینہ طورپر دہشت گرد تنظیم سے منسلک ہونے، بھاری ہتھیار اور دھماکہ خیز مواد استعمال کرنے پر عدالت نے 19 افراد کو عمر قید جبکہ 37 افراد کو 15 سزا قید کی سزا سنائی تھی۔

جب ان کی سزائے موت سے متعلق خبر آئی تو جمعہ کے روز سینکڑوں افراد نے احتجاجی مظاہرے کیے۔

مظاہرین پر پولیس کی جانب سے شدید لاٹھی چارج اور آنسو گیس استعمال کی۔ جس سے ایک نوجوان جاں بحق ہو گیا

بحرین کی سنہ 2011 کی بغاوت کے بعد سے سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔ بحرین میں بغاوت کی قیادت شیعہ تنظیم کی جانب سے وسیع سیاسی حقوق کے لیے ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ سنی حکومت کی جانب سے شیعہ فرقے کے خلاف گذشتہ برسوں کے دوران کریک ڈاؤن میں اضافہ دیکھا گيا ہے جس میں ملک کے ممتاز ترین شیعہ عالم کی شہریت کو ختم کرنا بھی شامل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں