کابل (نیوز ڈیسک) افغان امن مذاکرات کے سلسلے میں طالبان کی طرف سے برف پگھلنے لگی ہے، طالبان افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے آمادہ ہو گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق طالبان اور افغان حکومت کے درمیان براہ راست مذاکرات کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں، براہ راست مذاکرات کا سلسلہ آیندہ دو ہفتوں کے اندر شروع ہو سکتا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے نے ایک اعلیٰ افغان اہل کار کے حوالے سے کہا ہے کہ دو ہفتے میں افغان حکومت اور طالبان رہنماؤں کے درمیان براہ راست مذاکرات متوقع ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ایک افغان وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت کی سطح پر طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی تیاری کی جا رہی ہے جس میں ایک پندرہ رکنی وفد حکومت کی نمایندگی کرے گا۔
طالبان کا ہمیشہ مؤقف رہا ہے کہ افغان حکومت ایک کٹھ پتلی حکومت ہے، اس لیے اس کے ساتھ براہ راست مذاکرات نہیں کیے جا سکتے۔افغان طالبان حکومت کی بہ جائے امریکی ٹیم کے ساتھ گزشتہ کئی ماہ سے مذاکرات کر رہے ہیں، دوحہ، قطر میں اس سلسلے میں کئی ادوار چلے جس میں پاکستان نے مرکزی کردار ادا کیا۔
افغان امن مذاکرات کے لیے امریکی نمایندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کئی مرتبہ پاکستان آ کر پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کر چکے ہیں۔افغانستان میں گزشتہ 18 برس سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امریکی کوشش رہی ہے کہ طالبان افغان حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لیے میز پر آئے تاہم طالبان انکار کرتے آئے ہیں۔
Lot of chatter in Kabul about intra-Afghan negotiations. To clarify, those negotiations will occur after we conclude our own agreements and… (1/2)
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) July 27, 2019
ادھر امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن عمل زلمے خلیل زاد، جو اس وقت کابل کے دورے پر موجود ہیں، نے سماجی روابط کی ویب سائٹ پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ جب ‘ہمارے اپنے معاہدے کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے’ تو ‘انٹرا افغان’ مذاکرات کا ایک اور دور ہوگا۔
….they will take place between the Taliban and an inclusive and effective national negotiating team consisting of senior government officials, key political party representatives, civil society and women. (2/2)
— U.S. Special Representative Zalmay Khalilzad (@US4AfghanPeace) July 27, 2019
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس میں طالبان اور ‘سینئر حکومتی عہدیداروں، اہم سیاسی جماعتوں کے نمائندوں، سول سوسائٹی اور خواتین پر مشتمل قومی مذاکراتی ٹیم شامل ہوگی’۔
یاد رہے کہ افغانستان میں جاری 17 سال سے زائد عرصے سے جاری طویل جنگ کے خاتمے کے لیے امریکا کوششوں میں مصروف ہے اور اس سلسلے میں اس کے طالبان سے کئی مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں اور اس تمام صورتحال میں پاکستان کا کردار بہت اہم رہا ہے اور وہ افغانستان میں پائیدار اور مستقل امن اور افغان تنازع کے حل کے لیے اپنی کوششیں کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے دورہ امریکا اور ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں افغانستان میں امن کے قیام کے سلسلے میں پاکستان کے کردار کو خصوصی طور پر سراہا گیا، امریکی صدر نے کہا کہ طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لیے پاکستان امریکا کی بہت مدد کر رہا ہے۔
Prime Minister of Pakistan Imran Khan's Exclusive Interview on Fox News. (2/6)#PrimeMinisterImranKhan #Pakistan ?? #USA ?? #KhanMeetsTrump #PMIKInUSA pic.twitter.com/d4WUn3mmp2
— Govt of Pakistan (@pid_gov) July 23, 2019
یاد رہے کہ 3 روز قبل افغان طالبان نے کہا تھا کہ اگر انہیں دورہ پاکستان کی رسمی طور پر بھی دعوت ملی تو وہ اسے قبول کریں گے اور وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کریں گے۔