افغانستان: کابل میں انتخابی دفتر پر دہشت گردوں کا حملہ، شہدا کی تعداد 20 ہو گئی، 50 زخمی

کابل (ڈیلی اردو) افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سابق وزیر داخلہ اور نائب صدر کے امیدوار امر اللہ صالح کے دفتر پر دہشت گردوں کے حملے میں شہدا کی تعداد بڑھ کر 20 ہوگئی ہے۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں صدراتی انتخابات کے لئے انتخابی مہم کے باقاعدہ اعلان کے چند گھنٹے بعد ہی خودکش حملوں میں 20 افراد شہید جبکہ 50 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں تین دہشت گرد مارے گئے۔

تفصیلات کے مطابق کابل میں انتخاباتی مہم شروع ہونے سے چند گھنٹے بعد افغان صدراتی امیدوار امر اللہ صالح کے دفتر گرین ٹرینڈ پر دہشت گردوں نے حملہ کر دیا۔ دفتر میں ایک خودکش بمبار نے خود کو دھماکا سے اڑا دیا اور باقی تین دہشت گردوں نے فائرنگ کی۔

سرکاری ذرائع کے مطابق دھماکے کی نتیجے میں 20 سے زائد شہری شہید اور 50 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ زخمیوں میں صدراتی امیدوار امر اللہ صالح بھی شامل ہے۔ افغان ذرائع کا کہنا ہے کہ امر اللہ صالح معمولی زخمی ہوئے ہیں۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق چھ گھنٹے تک جاری رہنے والے حملے میں 50 افراد زخمی بھی ہوئے۔

کابل کے پولیس سربراہ کے ترجمان فردوس فرامرز کا کہنا تھا کہ حملے کا آغاز گاڑی میں سوار خودکش دھماکے سے ہوا جس کے بعد حملہ آور عمارت میں گھس آئے اور سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کی۔

افغان میڈیا کے مطابق وزیر داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے کہا کہ ایئر پورٹ کے قریب شمالی کابل میں گرین ٹرنیڈ کے قریب دھماکا ہوا۔ جس کے نتیجے میں 20 افراد شہید اور 50 سے افراد زخمی ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ افغان سیکیورٹی فورسز نے 150 سے زائد افراد کو باحفاظت طور پر ریسکیو کیا۔

افغان وزارت داخلہ کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 3 حملہ آور مارے گئے ہیں۔ ہلاک دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد ہوا ہے۔

طوع نیوز چینل کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دھماکے کے نیتجے میں بھڑکنے والے شعلے آسمان کی بلند ہو رہے ہیں ۔

دوسری جانب وزارت صحت کے ترجمان وحید اللہ نے 30 سے افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کردی۔ انہوں نے بتایا کہ گرین ٹرینڈ میں گزشتہ روز افغان صدر اشرف غنی کے سیاسی حریف اور افغانستان کے چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ نے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا تھا۔

واضح رہے کہ عبداللہ عبداللہ بھی صدراتی امیدوار ہیں۔

گزشتہ برس نومبر میں اسی ہال میں ایک بارہ ربیع الاول کی تقریب میں خودکش حملے کے نتیجے میں 55 افراد سے زائد افراد شہید اور 94 زخمی ہو گئے تھے۔

تاحال کسی بھی تنظیم یا گروہ نے کابل دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

دوسری جانب سیاسی منظر نامے میں ہونے والی حالیہ پیش رفت کو بھی قدرے مایوس کن قرار دیا جارہا ہے۔

گزشتہ روز افغان وزیر نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان اور حکومت کے مابین مذاکرات آئندہ دو ہفتوں میں متوقع ہیں جس کے بعد طالبان نے ان خبروں کی تردید کر دی تھی۔ طالبان نے افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کا آغاز امریکی فوج کے انخلا سے مشروط کر دیا ہے۔

پاکستان کا افغانستان میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں دہشت گرد حملہ نائب صدارتی امیدوار امراللہ صالح پر کیا گیا، پاکستان دہشت گرد حملے کی مذمت کرتا ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں جمہوری عمل کی بھرپور حمایت کرتا ہے، پاکستان افغانستان میں امن کے لیے افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں