افغانستان میں رواں سال کے ابتدائی 6 ماہ میں 4 ہزار افراد شہید و زخمی ہوئے: اقوام متحدہ رپورٹ

کابل (ڈیلی اردو) اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے پہلے 6 ماہ میں افغانستان میں 4 ہزار شہری شہید و زخمی ہوئے۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کی رپورٹ کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں سال 2019 کے پہلے 6 ماہ میں 3 ہزار 812 افغان شہری شہید و زخمی ہوئے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ کارروائیوں اور جھڑپوں کے درمیان سب سے زیادہ عام شہریوں کی شہادتیں ہوئیں جس کے بعد گھروں میں تیار کیے گئے بموں اور فضائی حملوں سے لوگ جاں بحق ہو گئے۔

رپورٹ کے مطابق یکم جنوری 2019 سے 30 جون 2019 تک طالبان اور داعش دہشت گردوں نے 531 عام افغان شہریوں کو شہید اور 1400 سے زائد کو زخمی کیا، شدت پسند گروپوں نے دانستہ طور پر 985 عام شہریوں کو نشانہ بنایا جن میں سرکاری افسران، قبائلی عمائدین، امدادی کارکن اور مذہبی شخصیات شامل تھیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہےکہ 6 ماہ میں حکومتی فورسز کے ہاتھوں 717 افغانی جاں بحق اور 680 کے قریب زخمی ہوئے جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 31 فیصد زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 144 خواتین اور 327 بچے بھی شہید ہوئے جبکہ فضائی حملوں میں 519 عام شہریوں کی شہادتیں ہوئیں جن میں 150 بچے بھی شامل تھے۔

عالمی ادارے کی یہ رپورٹ ایسے وقت پیش کی گئی ہے جب افغانستان میں دہشت گردی کے خلاف 18سال کی طویل جنگ ختم کرنے کے تناظر میں امریکی حکام اور طالبان کے درمیان مذاکرات ایک اہم دور میں داخل ہوگئے ہیں اور امریکی حکام کے ساتھ یکم ستبر سے قبل امن معاہدے کو حتمی شکل دینی ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں امریکی اور نیٹو افواج کی طالبان دہشت گردوں سے ایک طویل جنگ جاری ہے جس کے بعد امریکا افغانستان سے اپنی افواج نکالنے کے لیے طالبان سے مذاکرات کررہا ہے جو اب تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔

طالبان نے امریکی فوج کی واپسی کے اعلان سے پہلے افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات سے انکار کردیا ہے اور اس حوالے سے طالبان کا کہنا ہےکہ افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات اس وقت ہوں گے جب امریکا کے ساتھ غیر ملکی فوجیوں کے انخلا سے متعلق کوئی معاہدہ ہوجائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں