پاراچنار: پیپلزپارٹی کے بڑوں میں شدید اختلافات، ساجد طوری اور کرنل جاوید اللہ آمنے سامنے

پاراچنار (خصوصی رپورٹ) خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ممبر قومی اسمبلی ساجد حسین طوری ایم این اے کے چچا زاد کرنل ریٹائرڈ جاوید اللہ نے الیکشن سے ایک دن پہلے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ ساجد اور ان کے ساتھیوں نے مجھ سے کہا کہ آپ اسلام آباد سے پیپلزپارٹی کا ٹکٹ لے کر آئیں اور الیکشن لڑیں۔ ہم آپکا ساتھ دینگے۔ انہوں نے کہا کہ جب میں اسلام آباد سے ٹکٹ لے کر آیا تو ساجد حسین طوری اور انکے ساتھیوں نے مجھ سے کہا کہ اب آپ بیٹھ جائے ہم عنایت حسین طوری آزاد امیدوار کو اس الیکشن میں کامیاب کروائیں گے۔

ساجد طوری اور انکے ساتھیوں نے میرے سارے خاندان کو بٹھایا اور کہا کہ جاوید اللہ الیکشن نہ لڑے۔ بعد ازاں ان کے ساتھی میرے پاس آئے اور کہا کہ آپ الیکشن میں حصہ نہ لے، تو میں نے کہا کہ مجھ جیسا تمھارے جیسے شرپسندوں اور قوم کو تقسیم کرنے والوں کے سامنے ہرگز نہیں بیٹھوں گا نہ ہی جھکوں گا۔

انہوں نے سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ ساجد طوری اور انکے منافق ساتھیوں کے سامنے میں بیٹھنے والا نہیں ہوں اور میں الیکشن ضرور لڑونگا۔

ساجد طوری اور انکے ساتھیوں نے میرے ساتھ کئی بار جرگے کئے، یہاں تک کے اپنی مرضی کے 70 رکنی جرگے نے میرے اور عنایت حسین میں سے ایک کو الیکشن لڑنے کیلئے آپس میں الیکشن کروایا۔ جس میں 70 کی جگہ 74 ووٹ کاسٹ ہوئے جس پر مجھے شک ہوا کہ دال میں کچھ کالا ہے۔

یہاں تک کہ مجھے پیغامات دیئے گئے تھے کہ کرنل صاحب اپ بیٹھ جائے آپ ہمارا ووٹ خراب کررہے ہیں۔ اگر آپ نہیں بیٹھتے تو ہم یہ کمی پیسے کے زریعے ووٹ خرید کر پوری کرینگے۔ کیونکہ ساجد ایم این اے نے پچھلے گیارہ سال میں حلقہ 37 کا بہت پیسہ لوٹا ہیں۔ کوئی بڑے ترقیاتی کام نہیں کرواسکا۔

ساجد ایم این اے کا گروپ پاراچنار میں ایک الگ قوم بنارہا ہیں بلکہ قوم کو مزید تقسیم کر رہا ہے۔ انہوں نے ویڈیو میں کہا کہ یہ قوم کے ساتھ دھوکہ کر رہا ہے۔

کرنل نے الزام عائد کیا ہے کہا کہ ساجد طوری اور 70 رکنی ساتھی پاراچنار طوری بنگش قوم کو تقسیم در تقیسم کر رہے ہیں، کبھی سید پختون، جس سے قوم کو آپس میں لڑا رہا ہیں تو کبھی میاں مرید دریوانڈی کے نام پہ تقسیم کر رہے ہیں۔ یہاں تک یہ لوگ اپنے مذموم مقاصد کیلئے مذہب اور قومیت میں پاراچنار کو تقسیم کیا ہیں۔

اپنے جیبوں کے بھرنے کیلئے اور ذاتی مقاصد حاصل کرنے کیلئے قوم کو تقسیم در تقسیم کیا جا رہا ہے۔ ساجد ایم این اے کو چاہیے تھا کہ وہ میرا چچا زاد ہے اور پیپلز پارٹی کا ایم این اے بھی ہے لیکن بجائے میری مدد کے عنایت حسین آزاد امیدوار کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ساجد طوری نے اپنے پارٹی قیادت کے ساتھ دھوکا کیا۔ پارٹی قیادت کو نوٹس لینا چاہئے اور اس کے خلاف کارروائی ہونا چاہئے۔ آزاد امیدوار کی حمایت کی وجہ سے پارٹی کا ووٹ تقسیم ہوا۔ جس سے پارٹی کو نقصان پہنچا۔ ایم این اے ساجد طوری خود پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ بلاول بھٹو کو نوٹس لینا چاہئے۔

ساجد طوری ایم این اے اور انکی ساتھیوں کو پتہ چلا کہ اگر میرے جیسا ایماندار بندہ سامنے اگیا تو انکے دوکانداری بند ہو جائیں گی۔

کرنل ریٹائرڈ جاوید اللہ نے طوری بنگش قبائل کو ایک پیغام پہنچایا ہے کہ ایسے لوگوں سے ہوشیار رہو اپنے ضمیر کو کچھ پیسوں کیلئے مت بیچو۔ اپنے بچوں کے مستقبل کیلئے سوچو، کسی کا غلام نہ بنیں ۔

واضح رہے کہ 3 سال قبل آزاد امیدوار عنایت حسین جس نے 2016 میں کرنل عمر ملک کی جانب سے پاراچنار کے پرامن احتجاجی مظاہرین پر سیدھی فائرنگ کی جس سے کئی پرامن احتجاجی مظاہرین شہید اور زحمی ہوئے، عنایت حسین نے کرنل عمر ملک کی بھر پور حمایت کی۔

کرنل عمر کی 2016 میں پرامن مظاہرین پر فائرنگ کے خلاف جب مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس نے اسلام اباد پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی دھرنا دیا تاکہ کرنل عمر ملک جیسے افسران کو کڑی سے کڑی سزا مل جائے بجائے اسکے کہ یہ بھی کرنل عمر ملک کی سزا کا مطالبہ کرتے لیکن اس وقت ساجد طوری ایم این اے کے ان 70 ساتھیوں نے اپنا سیاسی مفاد قوم کے مفاد کے برعکس رکھ کر مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس کے حلاف پریس کانفرنس کی جو کہ کسی صورت میں بھی ضلع کرم کے عوام کو قبول نہیں تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ساجد طوری سے پاراچنار کی عوام ناراض ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ساجد طوری نے علاقے میں کوئی بڑا پروجیکٹ بنایا اور نا ہی کسی بڑے منصوبے پر کام کروا سکا۔ جس کی وجہ سے مقامی لوگوں میں شدید ناراضگی کا اظہار پایا جاتا ہے۔

کرنل ریٹائرڈ جاوید اللہ کا الیکشن سے پہلے سوشل میڈیا پر جاری پیغام سے لوگوں نے دوری احتیار کی۔ اس پیغام کے بعد ساجد طوری کے ووٹرز کا کہنا تھا کہ جو ادمی اپنے چچا زاد کے ساتھ اور اپنی پارٹی کے ساتھ مخلص نہیں ہے وہ قوم کے ساتھ کیسے مخلص ہوسکتا ہیں۔ یہی وجہ تھی کہ 20 جولائی کو آزاد امیدوار عنایت حسین کو 17000 ووٹوں سے بدترین شکست ہوئی۔

انوسٹی گیشن رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی ساجد طوری آزاد امیدوار عنایت حسین کو اسلئے سپورٹ کررہا تھا کہ عنایت حسین ایم پی اے کا سیٹ جیت کر پی ٹی ائی میں شامل ہو جائے اور پی ٹی ائی سے سید اقبال میاں اور سابق آئی جی سید ارشاد حسین کی سیاست کا حاتمہ ہو سکے۔

ساجد طوری نے قومی اسمبلی کے الیکشن سے پہلے پاکستان پیپلز پارٹی جوائن کی تھی۔ پیپلزپارٹی این اے 37 سے سید ریاض شاہ نے بھی الیکشن لڑ چکے تھے۔

ساجد ایم این اے کا خیال تھا جسطرح پیپلزپارٹی سے کرنل شبیر خاندان کو آوٹ کیا اسی طرح عنایت حسین کی کامیابی کے بعد پی ٹی ائی سے بھی دونوں خاندانوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔

لیکن ضلع کرم کے عوام نے 20 جولائی کو ساجد طوری اور انکی 70 ساتھیوں کا منصوبہ خاک میں ملا دیا اور انکو بدترین شکست ہوئی۔

دو روز قبل ضلع کرم کی قیادت نے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو ذرداری سے صوبائی الیکشن کے حوالے سے ملاقات کی اور اپنے تحفظات سے اگاہ کیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کو پی کے109 کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی، پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے یقین دہانی کرائی کہ بہت جلد پرانی تنظیمیں ختم ہو جائے گی اور نئے تنظیموں کیلئے کمیٹی بنائی جائی گی جو ازسرنو سے قبائلی علاقہ جات میں تنظیم ازسرنو کریگی۔

ذرائع نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ ضلع کرم میں گروپ بندی کی وجہ سے پارٹی کو نقصان پہنچا جس پر بلاول بھٹو نے سحت ناراضگی کا اظہار کیا اور پارٹی کو نقصان پہنچانے والے ضلع عہدیداروں کے خلاف کارروائی کا بھی عندیہ دے دیا۔‎

اپنا تبصرہ بھیجیں