لشکر اسلام کا اہم کمانڈر افغانستان میں مارا گیا

پشاور (ڈیلی اردو) کالعدم تنظیم لشکر اسلام کے کمانڈر واجد ملک دین خیل افغانستان کے صوبہ ننگرہار کے علاقہ نازیان میں مارا گیا۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ شب پاک افغان سرحد کے قریب مخالف شدت پسند تنظیم کے قاری سلیمان گروپ کے ایک شدت پسند کے ساتھ اندرونی معاملات پر ہاتھا پائی ہوئی جس کے نتیجے میں مخالف شدت پسند نے کمانڈر واجد پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہلاک ہو گیا۔

ذرائع نے بتایا کہ کمانڈر واجد کی میت پاکستان لانے کی کوشش کی گئی لیکن اجازت نہ ملنے کی وجہ سے نازیان کے مقامی قبرستان میں دفنا دیا گیا۔

سکیورٹی ذرائع کے مطابق مقتول کمانڈر واجد ملک دین خیل سال 2004 سے کالعدم تنظیم لشکر اسلام سے وابستہ رہے اور وادی تیراہ میں کالعدم تنظیم لشکر اسلام کے مخالف کالعدم تنظیم انصارالاسلام کے ساتھ مختلف جنگی محاذوں پر برسرپیکار رہے جبکہ باڑہ میں بھی فوجی آپریشنز کے دوران کئی سال تک حکومت کے خلاف لڑتے رہے جو بعد میں جو بعد آپریشن خیبر ون کی وجہ کے کالعدم تنظیم لشکر اسلام کے امیر منگل باغ کے ساتھ افغانستان چلے گئے جہاں کئی سالوں تک تحریک طالبان پاکستان اور پھر عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کے خلاف لشکر اسلام کی جانب سے ایک کمانڈر کی حیثیت سے لڑیں۔

کمانڈر واجد کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ افغانستان فرار ہونے سے قبل پشاور پولیس کو اغواء برائے تاوان اور سکیورٹی فورسز پر مختلف مقامات پر حملوں میں بھی ملوث رہے۔

ادھر یہ بھی اطلاعات موصول ہوئی ہے کہ کمانڈر واجد گزشتہ کئی عرصہ سے لشکر اسلام کے امیر منگل سے بھی باغی ہوکر افغانستان کے صوبہ ننگرہار کے علاقہ نازیان درہ میں روپوش ہو چکے تھے اور ان اختلافات کے باعث وہ قاری سلیمان گروپ کے ساتھ نبرد آزما ہوئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں