داعش کی حامی خاتون کا مقدمہ جرمنی میں شروع، چار مختلف دفعات عائد

ہیمبرگ (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) ایک مسلمان جرمن خاتون کو عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کی حمایت کرنے کے مقدمے کا سامنا ہے۔ اس خاتون کے خلاف عدالتی کارروائی شمالی شہر ہیمبرگ میں شروع ہو گئی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جس خاتون کے خلاف جرمن عدالت میں مقدمہ شروع ہوا ہے، اْس کی عمر اکتالیس برس ہے۔ اس پر جرمن استغاثہ نے الزام لگایا ہے کہ وہ جہادی تنظیم داعش کے ساتھ وابستہ رہی ہیں اور جرمنی کے اندر بڑے پیمانے پر حملوں کی منصوبہ بندی کا حصہ بھی تھیں۔

جرمن استغاثہ نے نجی کوائف کے تحفظ کے قانون کے تحت اس خاتون کی شناخت کو عام نہیں کیا ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ یہ خاتون ایک ایسی خاتون سے کے ساتھ رابطے میں تھی، جو جرمنی سے عراق اور شام میں اس علاقے تک گئی تھی، جہاں داعش فعال تھی۔ اس جہادی تنظیم کی جانب سے خاتون کو موبائل فون بھی فراہم کیا گیا تھا۔

جہادی گروپ نے خاتون کا سوشل میڈیا نیٹ ورک پر اکاؤنٹ بھی بنایا۔جس خاتون پر عدالت میں مقدمہ شروع ہوا ہے، وہ عدالتی کارروائی سے قبل گزشتہ برس دسمبر سے قبل از مقدمہ حراست میں رکھی گئی ہے۔ اسے ہیمبرگ شہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ استغاثہ کا موقف ہے کہ گرفتار کی گئی خاتون ایسی منصوبہ بندی میں شریک تھی، جس کا مقصد جرمنی میں وسیع پیمانے پر دہشت گردانہ حملے کرنا تھے۔

عدالت پر یہ بھی واضح کیا گیا کہ مقید خاتون نے اپنی رضامندی ظاہر کی تھی کہ وہ داعش سے وابستہ کسی سرگرم کارکن اور جنگجو کے ساتھ شادی کرنے پر بھی تیار تھی۔

یہ بھی واضح کیا گیا کہ یہ خاتون اْس جہادی کو ہیمبرگ شہر میں رہائش فراہم کرنے پر بھی رضامند ہو گئی تھی۔ مقدمے میں ملوث خاتون نے عدالت کو بتایا کہ وہ داعش کے زیر قبضہ علاقے کا دورہ کرنے کی خواہشمند تھی کیونکہ وہ اپنے مذہبی عقائد کے تناظر میں جرمنی میں پرسکون محسوس نہیں کرتی تھی۔

خاتون کے مطابق اسی خواہش کے تناظر میں اْس نے ایک خاتون سے رابطہ استوار کیا تھا جو داعش کے کنٹرول والے علاقے میں مقیم تھی۔ اس خاتون پر چار مختلف دفعات عائد کی گئی ہیں۔ اس میں کسی دہشت گرد تنظیم کی غیر ملک میں حمایت و مدد کرنا بھی شامل ہے۔ عدالتی کارروائی سولہ عدالتی ایام پر مشتمل ہو سکتی ہے۔ عدالت رواں برس اکتوبر میں اپنا فیصلہ سنائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں