مقبوضہ کشمیر: کارگل میں احتجاجی مظاہرے، پولیس کی لاٹھی چارج سے متعدد مظاہرین زخمی، درجنوں گرفتار

کارگل + نئی دہلی (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) بھارت کے مقبوضہ جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے اور اس کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے فیصلے کے خلاف جمّوں و کشمیر کے علاقے کارگل میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق بدھ کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے لداخ  کی سرحد پر واقع شیعہ اکثریتی علاقے کارگل میں مودی حکومت کے فیصلوں کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔

احتجاجی مظاہرے میں مظاہرین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہندو قومیت پرست حکومت کو ملک کا سیاسی نقشہ تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

کارگل میں شیعہ، سنی علما کرام اور سکھ رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوامی رائے لئے بغیر علاقے کے بارے میں اٹھائے گئے حکومتی اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

رہنماؤں نے مودی حکومت کے اس غیر منصفانہ فیصلے کے خلاف کارگل بھر میں کاروباری مراکز اور سکولوں کو بند کرنے کی اپیل کی۔

کارگل کے سابق اسمبلی ممبر اور شیعہ رہنما اصغر علی کربلائی نے بھارت کے جمّوں و کشمیر سے متعلق فیصلے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ “یہ بھارت کی تاریخ کا ایک سیاہ دن ہے اور کشمیری عوام اس فیصلے کو قبول نہیں کریں گے”۔

کربلائی نے کہا ہے کہ” لداخ کی کشمیر سے علیحدگی کا مطالبہ کرنے والی لیھ قوم تھی ہم نہیں، کارگل ، دین، زبان اور علاقائی بنیادوں پر علاقے کی تقسیم کے خلاف ہے”۔

پولیس نے بھارتی مظالم کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر طاقت کا بے دریغ استعمال کیا۔ کارگل میں نہتے مظاہرین پر تشدد کی انتہا کر دی گئی۔ فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ سے شیعہ عالم دین سمیت کئی افراد زخمی ہو گئے جبکہ تین شیعہ علما کرام سمیت درجنوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

مودی حکومت نے لداخ کے ضلع کارگل میں بھی احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔

واضح رہے کہ بھارت نے نصف صدی سے طویل عرصے سے جاری جمّوں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی حامل آئینی شق نمبر 370 کو ختم کر کے علاقے کی خصوصی حیثیت کو ختم کر دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں