مقبوضہ کشمیر: بھارتی یوم آزادی سے قبل پابندیوں کا سلسلہ مزید سخت کردیا، کرفیو مسلسل دسویں روز بھی جاری

سرینگر (ویب ڈیسک) بھارتی حکومت نے کل بھارت کے یوم آزادی سے قبل مقبوضہ کشمیر میںپابندیو ں کا سلسلہ مزید سخت کر دیا ہے جس کی وجہ سے محکوم کشمیریوں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس (کے ایم ایس) کے مطابق نریندر مودی حکومت کی طرف سے رواں ماہ کے آغاز میں بھارتی آئین کی دفعہ 370 کی منسوخی کے ذریعے جموں وکشمیر کی خصوصی ختم کیے جانے کے بعد سے مقبوضہ علاقہ سخت محاصرے میں ہے۔

مقبوضہ علاقے میں ذرائع ابلاع کی معطلی کا سلسلہ آ ج مسلسل دسویں روز بھی جاری ہے اور بھارتی انتظامیہ نے انٹرنیٹ اور ٹیلیفون کے ذرائع معطل اور میڈیا پر سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

بھارتی حکومت نے 5 اگست کو دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے اپنے فیصلے کے خلاف کشمیریوں کے مظاہروں کو روکنے کیلئے ٹیلی ویژن، ٹیلیفون اور انٹرنیٹ کی سروسز بند کر رکھی ہیں۔ بھارت نے اپنے اس مذموم اقدام سے چند روز پہلے ہی مقبوضہ علاقے میں پابندیوں اور سیاسی رہنماﺅں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔

قابض انتظامیہ کی طرف سے مقبوضہ وادی اور جموں خطے کے کئی علاقوں میں سخت کرفیو اور دیگر پابندیوں کاسلسلہ آج دسویں روز بھی جاری ہے۔ انتظامیہ نے مقبوضہ وادی خاص طور پر سرینگر میں جگہ جگہ بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کر کے اسے مکمل طور پر ایک فوجی چھاﺅنی اور حراستی مرکز میں تبدیل کر دیاہے.

انٹر نیٹ اور ٹیلیفون کی عدم دستیابی کے باعث مقبوضہ علاقے کا بیرونی دنیا سے رابطہ مسلسل منقطع ہے۔ کرفیو، پابندیوں اور انٹرنیٹ کی معطلی کے باعث مقامی اخبارات چار اگست کی رات سے اپنے آن لائن ایڈیشن بھی اپ ڈیٹ نہیں کر سکے ہیں اور نہ ہی اخبارت شائع ہو پا رہے ۔

دریں اثنا سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق سمیت تقریباً تمام حریت رہنما گھروں اور جیلوں میں نظر بند ہیں۔ بھارت نواز رہنماﺅں فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ، محبوبہ مفتی، انجینئر رشید اور سجاد لون سمیت 900 سے زائد سیاسی رہنمازیر حراست ہیں۔

کشمیریوں کو اس وقت بچوں کی غذا اور زندگی بچانے والی ادویات سمیت تمام بنیادی اشیائے ضرویہ کی سخت قلت کا سامنا ہے اور مقبوضہ علاقے میں قحط جیسی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں