اسلام آباد (ڈیلی اردو) پاکستان کا تہترواں یوم آزادی روایتی جوش وجذبے اور یوم یکجہتی کشمیرکے طور پر منایا جس کا مقصد ظلم وجبر کا شکار کشمیری بھائیوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرنا ہے۔
دن کا آغاز مساجد میں نماز فجر کے بعد ملک میں امن، ترقی و خوشحالی اور مقبوضہ اسلامی علاقوں کی آزادی کے لئے خصوصی دعائوں کے ساتھ ہوا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 جبکہ چاروں صوبائی دارالحکومتوں، گلگت اور مظفر آباد میں 21، 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔
پرچم کشائی کی مرکزی تقریب اسلام آباد میں ہوئی۔حکومت نے یوم آزادی مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا اور پوری قوم نے ایک آواز ہو کر کشمیری بھائیوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھنے کااعادہ کیا ہے۔ حکومت نے یوم آزادی کے لئے خصوصی لوگو جاری کیا جس کا عنوان ہے”کشمیربنے گا پاکستان”
کراچی میں قائداعظم محمد علی جناح کے مزار پر گارڈز کی تبدیلی کی تقریب ہوئی۔ پاک بحریہ کے چاق و چوبند کیڈٹس نے مزار پر گارڈز کی ڈیوٹی کے فرائض سنبھالے۔
پاک بحریہ کے کموڈورعرفان تاج اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔ انہوں نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا اور بابائے قوم کو سلامی دی۔ مہمان خصوصی نے مزار پر پھول چڑھائے، فاتحہ پڑھی اور مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کئے۔
گلگت میں یوم آزادی اور یوم یکجہتی کشمیر کی مرکزی تقریب چنار باغ میں ہوئی۔ گلگت بلتستان اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر جعفر اﷲ خان تقریب میں مہمان خصوصی تھے جنہوں نے قومی پرچم لہرایا، یادگار شہدا پر پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔ گلگت بلتستان سکاوٹس اورگلگت بلتستان پولیس کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔
اس موقع پر اظہارخیال کرتے ہوئے ڈپٹی سپیکر نے بھارتی حکومت کی طرف سے آرٹیکل 370 منسوخ اور مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی مذمت کی۔کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کشمیری بھائیوں کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ وادی کی خصوصی حیثیت بحال کرائے۔ کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے گلگت اور دوسرے اضلاع میں ریلیاں نکالی گئی۔