آئین میں کشمیر کو خصوصی درجہ دینا غیر منصفانہ فیصلہ تھا: نریندر مودی کا لال قلعہ میں خطاب

نئی دہلی (ڈیلی اردو) بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے ملک کے یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ میں سرکاری تقریب سے خطاب میں کشمیر کی حیثیت میں تبدیلی سے متعلق اپنے متنازع فیصلے کا دفاع کیا ہے۔

پانچ اگست کو مودی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ کشمیر کو دستوری طور پر حاصل خصوصی حیثیت کا خاتمہ کر کے اسے بھارت میں ضم کر رہی ہے۔ اس معاملے پر بعد دستوری تبدیلی کرتے ہوئے کشمیر کو یہ خصوصی حیثیت دینے والی دستوری شق 370 تبدیل کر دی گئی تھی۔

ٹی وی چینلز پر براہ راست دکھائے جانے والے خطاب میں بھارتی وزیراعظم مودی نے دعوی کیا کہ ماضی میں کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت نے وہاں علیحدگی پسندی کی تحریک کو ہوا دی اور خواتین کے لیے ناانصافی کا سبب بنی۔

انہوں نے کہا کہ اس شق کی وجہ سے کسی کشمیری خاتون کو کسی غیر کشمیری سے شادی پر اپنے بنیادی حقوق سے ہاتھ دھونا پڑتے تھے۔

مودی کا مزید کہنا تھا، ”جموں، کشمیر اور لداخ کے حوالے سے سابقہ طریقہ ہائے کار نے وہاں کرپشن اور اقربا پروری میں اضافہ کیا اور خواتین، بچوں، دلت اور قبائلی برادریوں کے لیے اس طریقہ کار نے ناانصافی کے دروازے کھولے۔

بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 میں تبدیلی کے بعد اب کوئی بھی بھارتی شہری کشمیر میں جائیداد کی خرید وفروخت کر سکتا ہے اور مستقل سکونت بھی اختیار کر سکتا ہے، جو اس سے قبل ممکن نہیں تھا۔

اس بھارتی فیصلے کو فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی آبادکاری سے تشبیہ دی جا رہی ہے۔

نریندر مودی نے کہا کہ 10 ہفتوں کے اقتدار میں حکومت نے تمام شعبوں میں مثالی کارگردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 10 ہفتوں کے اندر ہی جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 اور دفعہ 35 اے کو ہٹایا گیا اور صرف ہفتوں کے اقتدار میں مسلم خواتین کے لیے طلاق ثلاثہ قانون کو منظورکروایا ہے۔

وزیراعظم مودی نے کہا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے حکومت نے کئی اہم قوانین میں تبدیلیاں کی ہیں اور ہماری حکومت میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں