بالی وڈ فلمسٹار رانی مکھرجی نے کشمیر میں ریفرنڈم کروانے کا مطالبہ کردیا

ممبئی (ڈیلی اردو) بالی وڈ فلمسٹار رانی مکھرجی نے کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھا دی۔

تفصیلات کے مطابق مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں بالی وڈ فلمسٹار رانی مکھرجی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر میرا موقف واضح ہے۔

میں یہ پہلے بھی کہہ چکی ہوں اور اب دوبارہ کہہ رہی ہوں کہ پاکستان اور بھارت کو اپنے تمام اختلافات ایک سائیڈ پر رکھ کر کشمیر میں ایک ریفرنڈم کروانے کے لیے کام کرنا چاہئے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آخر کشمیری کیا چاہتے ہیں؟

https://twitter.com/RANlMUKERJI/status/1159686957234106368?s=19

انہوں نے کہا کہ ہر ایک کو خود ارادیت کا حق حاصل ہونا چاہئیے۔ رانی مکھرجی کے اس ٹویٹ کے بعد ٹویٹر صارفین نے بھی ان کے موقف کی حمایت کی اور مودی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرارداد میں بھی یہی مطالبہ کیا گیا تھا جسے نریندری مودی نے ماننے سے انکار کر دیا کیونکہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ہندو مذہب کو فروغ دینا چاہتا ہے۔

https://twitter.com/RANlMUKERJI/status/1161362881516068864?s=19

حالانکہ صحیح طریقہ یہی ہے اور ہونا بھی یہی چاہئے کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے تاکہ وہ خود فیصلہ کریں کہ انہیں کہاں رہنا ہے اور کس کے ساتھ رہنا ہے۔ رانی مکھرجی نے اپنے ٹویٹر پیغام میں اپنے پاکستانی مداحوں کے لیے ایک ویڈیو پیغام بھی جاری کیا جس میں انہوں نے روایتی انداز میں پہلے السلام علیکم کہا۔

https://twitter.com/RANlMUKERJI/status/1160074740784087042?s=19

رانی مکھرجی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ میری خواہش ہے کہ میں پاکستان آؤں اور آپ سب سے وہاں آ کر ملاقات کروں لیکن میرے لیے فی الحال ایسا کوئی موقع نہیں آیا کہ میں وہاں آؤں۔ اگر مجھے کوئی موقع ملا تو میں فوری طور پر اس کو قبول کروں گی اور ضرور پاکستان آؤں گی۔

رانی مکھرجی کا کہنا تھا کہ مجھے پاکستان اور بھارت میں کوئی فرق نظر نہیں آتا، دونوں ممالک کی عوام میں بہت پیار ہے۔

https://twitter.com/RANlMUKERJI/status/1160116082465751040?s=19

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک اور ٹویٹ کرتے ہوئے رانی مکجھر جی نے کہا کہ میں نے 2014 میں آخری بار جموں و کشمیر کا دورہ کیا تھا۔

کشمیر ناقابلِ تصور خوبصورتی کی سرزمین ہے۔لیکن بدقسمتی سے کشمیری وہاں آزادانہ زندگی نہیں گزار سکتے۔ اسے 7 دہائیاں ہوچکی ہیں۔ اس زمین پر کوئی کیسے اتنے لمبے عرصے تک لاکھوں افراد کو دبا کر رکھ سکتا ہے؟ انہیں پر سکون زندگی گزاریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں