کینیڈا کا مزید دس لاکھ پناہ گزینوں کو شہریت دینے کا اعلان

اوٹاوا (ویب ڈیسک) کینیڈا نے آئندہ تین سالوں میں مزید دس لاکھ تک پناہ گزینوں کو شہریت دینے کا اعلان کیا ہے۔

کینیڈا کے وزیر برائے مہاجرین و امیگریشن احمد حسن نے کہا ہے کہ ہم ہمیشہ نئے آنے والے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں اور انہیں کی بدولت آج کینیڈا ایک مضبوط اور ترقی یافتہ ملک بن چکا ہے۔

کینیڈا کے پارلیمان کو اپنی سالانہ رپورٹ میں جواد حسن نے کہا ہے کہ یہاں آباد مہاجرین اور ان کے آباواجداد نے کینیڈا کی ترقی میں بے پناہ کردار ادا کیا ہے اور ہمارے مستقبل کی کامیابی کا دار و مدار اسی میں ہے کہ ہم یونہی نئے آنے والے مہمانوں کہ نہ صرف خوش امدید کہیں بلکہ ان کو اپنے دل سے بھی لگائیں۔

عمر کی چار دہائی دیکھنے والا کینیڈین وزیر جواد حسن خود بھی کینیڈا میں پناہ گزین بن کر آیا تھا۔ جواد حسن جب اپنا شورش زدہ ملک صومالیہ چھوڑ رہا تھا تو ان کہ عمر محض سولہ برس تھی۔

صومالیہ بھی ہیٹی کی طرح ایک افریقی ملک ہے جس کے بارے میں قریباْ ایک سال پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انتہائی نامناسب الفاظ استمال کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کبھی بھی ایسے ممالک سے پناہ گزین قبول نہیں کرنا چاہتا۔

جواد حسن نے 2017 میں نیویارک ٹائمز کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ اس حوالے سے ان کا تجربہ بھی زیادہ مختلف نہیں ہے کیونکہ کینیڈا میں ہر سال بہت بڑی تعداد میں پناہ گزین آتے ہیں۔

دس لاکھ پناہ گزینوں کو آباد کرنے کے حوالے سے جواد حسن کا کہنا ہے کہ آئندہ تین سالوں تک ہر سال کینیڈین عوام کو ساڑھے تین لاکھ تک نئے لوگوں کو پناہ دینی ہوگی اور یہ تعداد ملک کی موجودہ آبادی کی محض ایک فیصد بنتی ہے۔

“پناہ گزینوں کو بغیر کسی امتیازی سلوک کے امداد فراہم کرنے اور امیگریشن عمل اسان بنانے کے حوالے سے کینیڈا اس وقت تمام ممالک کیلئے ایک مثالی حثیت رکھتا ہے جہاں پر کسی بھی شخص کو ان کی ذات، قومیت، نسل، رنگ، مذہب اور جنس کی تفریق کے بغیر امداد فراہم کی جاتی ہے ” جواد حسن نے اپنے رپورٹ میں یہ بھی بتایا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 1990 سے اب تک کینیڈا میں تقریباْ ساٹھ لاکھ تک پناہ گزین آباد ہوئے ہیں اور کینیڈا کے موجودہ ہر پانچ میں سے ایک شہری پناہ گزین ہے۔

دوسری جانب امریکہ کی 2017 کی مردم شماری کے مطابق ملک کی مجموعی آبادی کی 13.7 فیصد پناہ گزینوں پر مشتمل ہے جبکہ 2016 میں یہ اعداد و شمار 13.5 تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں