کشمیر میں کرفیو کا 15واں روز، 4 ہزار سے زائد گرفتاریاں، ہر 10 کشمیریوں پر ایک بھارتی فوجی تعینات

سرینگر + نئی دہلی (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی حکام کی ریاستی دہشت گردی جاری ہے، مسلسل 15ویں روز بھی مقبوضہ وادی میں کرفیو اور دیگر پابندیاں برقرار ہیں، انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔

کشمیر میڈیا سروسز کیمطابق سری مقبوضہ کشمیر میں جیلیں کم پڑ گئیں، مقبوضہ وادی کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے اب تک 4 ہزار سے زائد افراد گرفتار، بیشتر کشمیری وادی سے باہر قید، مواصلاتی رابطے تھوڑی دیر کیلئے بحالی کے بعد دوبارہ منقطع، آسٹریلوی صحافی کے مطابق وادی میں ہر 10کشمیریوں پر ایک بھارتی فوجی تعینات ہے۔

80 ہزار سے زائد بچے یتیم ہوچکے، دوسری جانب وادی میں مسلسل چودہویں روز بھی کرفیو اور پابندیاں برقرار، کئی علاقوں میں مظاہرین کرفیو توڑ کر باہر نکل آئے، فورسز سے جھڑپیں، فائرنگ سے ایک شخص شہید، پیلٹ گنز کے استعمال سے متعدد افراد زخمی، گرفتاریوں اور چھاپوں کا سلسلہ بھی جاری ، بچوں کے لیے دودھ اور مریضوں کے لیے زندگی بچانے والی اوویات سمیت بنیادی اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کا سا منا، حاملہ خواتین ہسپتال جانے سے قاصر، خواتین اور بچے گھروں میں قید ہوکر رہ گئے، انسانی بحران جنم لینے کا خدشہ ،مودی حکومت نے کانگرس کے دو کشمیری رہنمائوں کو بھی گرفتار کر لیاہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی مجسٹریٹ نے انکشاف کیا ہے کہ وادی کی خصوصی اہمیت ختم کرنے کے بعد سے اب تک تقریباً 4 ہزار افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔ مقامی مجسٹریٹ نے غیر ملکی میڈیا کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت کم از کم 4 ہزار شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔

مقبوضہ کشمیر کے مجسٹریٹ نے انکشاف کیا کہ وادی کی جیلوں میں جگہ کا فقدان ہونے کی وجہ سے متعدد زیر حراست شہریوں کو مقبوضہ کشمیر سے باہر لے جا کر قید کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ فراہم کردہ سیٹلائٹ فون کے ذریعے ہمالیہ خطے میں اپنے دوستوں سے رابطہ کرکے اعداد وشمار جمع کررہا ہوں۔

معروف آسٹریلوی صحافی اور کالم نویس سی جے ورلیمن نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا پردہ چاک کر تے ہوئے کہاہے کہ مقبوضہ کشمیر میں ہر 10 کشمیریوں پر ایک بھارتی فوجی مسلط ہے۔

سی جے ورلیمن نے مقبوضہ کشمیر میں زندگی کے عنوان سے ہوش ربا اعداد و شمار سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر شیئر کر دئیے۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ناانصافیوں، ظلم و تشدد اور غیر انسانی سلوک کو سوشل میڈیا پر اجاگر کیا۔

مڈل ایسٹ آئی کے  معروف صحافی اور بائی لائنز کے کالم نویس سی جے ورلیمن کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ہر 10 کشمیریوں پر ایک بھارتی فوجی مسلط ہے اور مقبوضہ کشمیر میں 6 ہزار سے زائد ایسی قبریں دریافت ہوئی ہیں جن میں دفن کشمیریوں کو قابض بھارتی فورسز نے غائب کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں 80 ہزار سے زائد بچے یتیم ہوچکے ہیں، مسلسل ظلم و ستم اور تنائو کے باعث 49 فیصد بالغ کشمیری پی ایس ٹی ڈی نامی دماغی مرض کا شکار ہوچکے ہیں۔

سی جے ورلیمن کے مطابق مقبوضہ کشمیر بھی ان متنازع علاقوں میں شامل ہے جہاں سیکیورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں جنسی تشدد کی شرح سب سے زیادہ ہے جہاں گرفتار کیے جانے والے زیادہ تر افراد کو بے پناہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

آسٹریلین کالم نویس نے انکشاف کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں 7 ہزار سے زیادہ زیر حراست افراد قابض بھارتی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہو چکے ہیں۔

دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں قابض انتظامیہ نے اتوار کو مسلسل14ویںروز بھی وادی کشمیر اورجموں خطے کے کم از کم پانچ اضلاع میں کرفیو اور دیگر سخت پابندیوںکا نفاذ جاری رکھا۔

کشمیر میڈیا سروس (کے ایم ایس) کے مطابق کرفیو اور دیگر پابندیاں توڑ کراحتجاج کرنے والے مظاہرین اور بھارتی فورسزکے درمیان شدید جھڑپوں میں کم از کم ایک شخص محمد ایوب شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔

دوسینئر سرکاری عہدیداروں نے کم از کم دو درجن افراد کے اسپتالوں میںد اخل ہونے کی تصدیق کی ہے جو پیلٹ لگنے سے زخمی ہوگئے تھے۔

بمنہ سرینگر کے باشندوں نے کہا کہ بھارتی فورسز نے ان کے گھروں پر چھاپے مار کر مکینوں پر تشدد کیا اور گھروں کی توڑ پھوڑ کی۔ بھارتی فورسز نے گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ہزاروں افراد کو گرفتارکیاہے۔

انگریزی رونامے کشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھسین نے نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ مقبوضہ کشمیر میں 1990ء کی طرح مواصلاتی نظام معطل ہے جب لینڈ لائن فون بھی کام نہیں کررہے تھے اور صحافیوں کی نقل و حرکت پر مکمل پابندی تھی۔

دریں اثناء ترکی نے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ دیرینہ تنازع کشمیر کو عالمی ادارے کی قرار دادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے متحرک کردار ادا کرے۔

ترکی کی وزارت خارجہ نے انقرہ میں جاری ایک بیان میں جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر غور کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کا خیر مقدم کیاہے۔

ایران کے ایک عالم دین حجۃ الاسلام کاظم صدیقی نے تہران میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ امت مسلمہ کے لیے ایک المیہ ہے ۔انہو ںنے کہاکہ جموںوکشمیر میں بھارتی حکومت کے اقدامات انسانی ضمیر، انصاف حتیٰ کہ بھارت کے اپنے قوانین کے بھی منافی ہیں۔ا

نہوں نے بھارت پر واضح کیا کہ ظلم کا نتیجہ کبھی اچھا نہیں ہوسکتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں