ایبٹ آباد میں 8 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل

ایبٹ آباد (ڈیلی اردو) خیبر پختونخوا کے ضلع ایبٹ آباد کے علاقے اکھڑیلا میں 8 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق نواں شہر کا رہائشی نیاز ہر اتوار کو اپنے بچوں کو گھمانے کیلیے اپنے گاؤں اکھڑیلا لے جاتا تھا۔ دو روز قبل پچھلےاتوار کے روز بھی وہ حسب سابق انہیں گاؤں لے کر گیا جہاں اس کی 8 سالہ بیٹی غائب ہو گئی، کئی گھنٹوں کی تلاش کے بعد تھانہ نواں شہر میں رپورٹ درج کرانے پہنچا تواسی وقت گاؤں سے کال آئی کہ انکی بچی مردہ حالت میں ویرانے سے ملی ہے۔

ڈاکٹروں نے ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ جاری کرتے ہوئے بتایاکہ بچی کے منہ پر ہاتھ رکھ کر کسی نے زبردستی زیادتی کی جس کے دوران بچی کی موت واقع ہو گئی۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کی 15 تاریخ کو مردان کے نواحی علاقے جانباز نرے میں گنے کے کھیت سے عید قربان سے اک روز قبل لاپتہ ہونے والی چار سالہ بچی کی مسخ شدہ لاش ملی۔

ٹی این این نیوز ایجنسی کے مطابق جانباز نرے کے رہائشی رحمت اللہ کی چار سالہ بیٹی، اقرا، 11 تاریخ کی شام گھر سے نکلی اور دوکان سے مہندی کی کون خریدنے کے بعد لاپتہ ہوگئی کافی تلاش کے بعد بھی جب اس کا کچھ پتہ نہ چل سکا تو ورثاء نے تھانہ صدر میں اس کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرلی۔

بروز جمعرات، شام کے وقت اقرا کی مسخ شدہ لاش اس کے گھر کے پاس ہی گنے کے کھیت سے ملی۔ بعد ازاں ڈی پی او مردان سجادخان نے تھانہ صدر کے علاقے جانباز نرے میں چار سالہ اقراء قتل کیس کی تحقیقات کے لئے ایس پی انوسٹی گیشن کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دے دی۔

پولیس ترجمان کے مطابق بچی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لئے ایم ایم سی ہسپتال منتقل اور اجزاء کے نمونے فرانزک لیبارٹری بجھوائے گئے۔ پولیس نے علاقے میں جیوفینسنگ شروع کردی ہے اور 15 کے لگ بھگ مشکوک افراد کو حراست میں لیا ہے جن سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

دوسری جانب چار سالہ اقراء کی پوسٹ مارٹم رہورٹ سے بچی کے نازک اعضاء پر تشدد کی تصدیق ہوئی ہے جس کی وجہ سے قتل سے قبل بچی سے زیادتی کا شبہ ظاہر کیا جارہا ہے تاہم فرانزک رپورٹ آنے کے بعد ہی صورتحال واضح ہوگی۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق بچی کے سر اور کمر پر چوٹیں لگی ہیں، ہاتھ پر زخم کے نشان ہیں اور ایک ہاتھ کی انگلی بھی ٹوٹی ہوئی ہے جبکہ جلد پر بھی شدید زخم کے نشان بھی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں