آرمی چیف نے بلوچ نوجوان کے اغوا برائے تاوان میں ملوث حاضر سروس میجر کو سزا سناکر جیل بھیج دیا

اسلام آباد (ڈیلی اردو) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے حاضر سروس میجر کو عمر قید کی سزا کی توثیق کردی، میجر اختیارات کے غلط استعمال کا مرتکب پایا گیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے حاضر سروس میجر کو عمر قید کی سزا کی توثیق کردی ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق میجر کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کے تحت سزا سنائی گئی تھی، میجر اختیارات کے غلط استعمال کا مرتکب پایا گیا تھا۔ فوجی عدالت نے میجر کو جرم کا مرتکب قرار دیا اور عمر قید کی سزا سناتے ہوئے جیل بھیج دیا ہے۔

آئی ایس پی آر کا مزید کہنا تھا کہ پاک فوج ادارہ جاتی احتساب پر یقین رکھتی ہے۔

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پاک فوج ادارہ جاتی احتساب پر یقین رکھتی ہے۔

آئی ایس پی آر نے فوجی افسر کا نام یا کیس کی مزید تفصیلات جاری نہیں کی۔

انڈپینڈنٹ اردو کے مطابق میجر نوید نے 2016 میں اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ایک بلوچ بچے حفیظ اللہ محمد حسینی کو نوشکی سے اغوا کیا اور بچے کے والدین سے 68 لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کیا۔ مجبور والدین نے بچے کی بازیابی کے لیے رقم کا بندوبست کرکے ادائیگی بھی کر دی لیکن بچہ پھر بھی گھر نہ پہنچ سکا۔

ذرائع کے مطابق میجر نوید نے اغوا شدہ بچے کے والدین سے مزید 50 لاکھ روپے کا مطالبہ کر دیا، جس کے بعد بچے کے والدین نے کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاج کیا تو معاملہ اُس وقت کے کور کمانڈر کوئٹہ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض تک پہنچا، جنہوں نے معاملے کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا۔ 

لیفٹننٹ جنرل عامر ریاض دو سال کور کمانڈر کوئٹہ رہے اور اسی دوران بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ ایجنٹ کلبھوشن یادو کو بلوچستان کے علاقے مشکیل سے گرفتار کیا تھا۔ لیفٹینیٹ جنرل عامر ریاض رواں برس چار اکتوبر کو ریٹائر ہو جائیں گے۔ 

فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے بلوچ بچے کے اغوا میں ملوث میجر نوید کو جرم ثابت ہونے پر ملازمت سے برخاست کرنے اور 25 سال قید کی سزا سُنائی تھی۔ عسکری ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سزا یافتہ میجر نے فیصلے کے خلاف ملٹری برانچ جی ایچ کیو میں اپیل دائر کی تھی، جہاں ملٹری برانچ نے معاملے پر نظرثانی کی اور فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے معاملہ آرمی چیف کو بھجوا دیا اور اب آرمی چیف نے سزا کی توثیق کر دی ہے۔

عسکری ذرائع کے مطابق فوج میں ضابطہ اخلاق اور قانون کی خلاف ورزی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ 

خیال رہے کہ اس سے قبل رواں برس مئی میں بھی آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے 2 افسران کی سزائے موت اور ایک افسر کی قید کی سزا کی توثیق کی تھی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سزا پانے والے افسران میں بریگیڈیئر (ر) راجا رضوان اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال اور سول افسر ڈاکٹر وسیم اکرم شامل ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ بریگیڈیئر (ر) راجا رضوان کو سزائے موت اور لیفٹیننٹ جنرل (ر) جاوید اقبال کو 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ سول افسر ڈاکٹر وسیم اکرم کو بھی سزائے موت کی توثیق کی گئی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق تینوں مجرمان کو غیر ملکی ایجنسیوں کو حساس معلومات فراہم کرنے پر پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سزا سنائی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں