شامی و اتحادی فورسز نے ادلب کے اہم علاقے پر قبضہ کرلیا

دمشق (ڈیلی اردو) شام میں اسد مخالف دہشت گرد تنظمیں جنوبی صوبے ادلب کے ایک اور اہم علاقے سے فرار ہوگئے۔

ادلب صوبہ دہشت گردوں کا وہ آخری ٹھکانہ ہے، جس پر وہ ابھی تک قابض ہیں۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ روسی حمایت یافتہ شامی فورسز کی خان شیخون کے علاقے میں پیش قدمی دیکھنے میں آئی ہے۔ یہ علاقہ 2014 سے دہشت گرد تنظیموں تحریر الشام، جیش العزہ، داعش، القائدہ، الترکستان، الجیش الحر النصرہ و و دیگر گروپوں کے قبضے میں تھا۔

شام میں حکومتی فورسز دہشت گردوں کے زیر انتظام زیادہ تر علاقوں پر دوبارہ قبضہ کر چکی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ رات شامی اور اتحادی افواج شام کے جنوبی صوبے ادلب میں واقع اہم شہر “خان شیخون” کی شمال مغربی سمت سے شہر میں داخل ہوگئیں، جس کے نتیجے میں دہشتگردوں کی متعدد بکتر بند گاڑیاں تباہ اور کئی مسلح جنگجو ہلاک ہوگئے۔

دوسری جانب دہشتگردوں سے متعلق شامی انسانی حقوق کے ادارے “واچ” نے بھی اعلان کیا ہے کہ اتوار کی رات سے شامی افواج نے ادلب کے جنوب میں واقع شہر “خان شیخون” میں داخل ہو کر حکومت مخالف مسلح گروپس کے ساتھ ہونے والی شدید جھڑپوں کے باوجود اپنی پیشقدمی کو جاری رکھا ہوا ہے۔ اسی ادارے سے تعلق رکھنے والے “رامی عبدالرحمن” نے غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ شامی افواج سال 2014ء میں “خان شیخون” پر سے اپنے کنٹرول کے ختم ہو جانے کے بعد اب پہلی مرتبہ اس شہر میں داخل ہوئی ہیں۔

عبدالرحمن نے مزید کہا کہ شامی افواج نے شہر کے جنوبی و شمال مغربی حصوں سے شہر میں داخل ہوتے ہی متعدد عمارتوں کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ عبدالرحمن کا کہنا تھا کہ شہر میں شامی افواج کے ساتھ نہ صرف مخالف دہشتگرد گروہوں کی جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے بلکہ اتنہاء پسند مسلح گروہوں کے علاوہ جھبۃ النصرہ کے خودکش بمبار بھی شامی فوج کے خلاف صف آراء ہیں۔ اس ادارے کے مطابق شامی افواج اپنی پیشقدمی جاری رکھتے ہوئے شام کے اقتصادی مرکز حلب کو شام کے سیاسی دارالحکومت دمشق کیساتھ ملانے والی شاہراہ سے فقط 2 کلومیٹر کے فاصلے تک جا پہنچی ہیں جبکہ صوبہ ادلب میں اس شاہراہ کا کنٹرول متعدد دہشتگرد گروپوں کے پاس ہے۔

واضح رہے کہ شامی افواج کئی دنوں سے جنوبی ادلب میں واقع سب سے بڑے شہر “خان شیخون” کی طرف پیشقدمی کے لئے تیاری کر رہی تھی جبکہ ماہرین کے مطابق شامی افواج نے مذکورہ بالا تمامتر علاقے کو دہشتگردوں سے پاک کرنے کے لئے کمرِہمت باندھ لی ہے، لہذا فوج نے خان شیخون کو دہشتگردوں کے کنٹرول سے باہر لا کر دراصل “حماہ” کے شمال میں واقع علاقوں جیسے مورک، اللطامنہ، لطمین، کفرزیتا اور الصیاد وغیرہ پر دہشتگردوں کی بالادستی ختم کرکے ان علاقوں کو دہشتگردوں کے حملوں سے محفوظ بنا دیا ہے۔

گذشتہ روز شامی حکومتی خبر رساں ایجنسی “سانا” نے اعلان کیا تھا کہ شامی افواج نے “خان شیخون” کے نواح میں دہشتگردوں کی طرف سے قائم کردہ مورچوں کو اپنی شدید گولہ باری کی زد میں لے رکھا ہے، جس کے نتیجے میں متعدد دہشتگرد ہلاک جبکہ بیشمار مورچے چھوڑ کر فرار ہوچکے ہیں، جس کے بعد ہی اس شہر پر شامی فوج کے کنٹرول کی خبریں گردش کرنے لگیں۔

یاد رہے کہ صوبہ ادلب میں شامی افواج کا آپریش اور ان کی پیشقدمی کا باقاعدہ آغاز تب ہوا، جب وہاں قابض سپر پاورز کی حمایت یافتہ بین الاقوامی دہشتگرد تنظیم “جھبۃ النصرہ” نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ اب سیز فائز اور ایران، شام، روس اور ترکی کے درمیان ہونے والے تناؤ کو کم کرنے کے معاہدے کی پابندی نہیں کرے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں