مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور لاک ڈاؤن 22واں روز بھی جاری، عوام کی زندگی اجیرن

سری نگر (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور شہریوں پر عائد جبری پابندیاں چوتھے ہفتے میں داخل ہوگئی ہیں۔ احتجاج کےخوف سے قابض انتظامیہ کی جانب سے 22 روز بھی مقبوضہ وادی میں سخت کرفیو نافذ ہے، مواصلاتی رابطے منقطع ہیں اور پابندیوں کے باعث کاروبار زندگی معطل ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ملاقات آج فرانس میں ہوگی۔ ٹرمپ نے خود کہا تھا کہ کشمیر کے معاملے پر مودی سے بات کریں گے۔

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور وادی میں بھارتی بربریت کی نئی داستانیں رقم ہونے کےبعد پہلی مرتبہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے درمیان ملاقات آج ہوگی، دونوں رہنما جی سیون اجلاس کے موقع پر فرانس میں موجود ہیں۔ 

امریکی صدر نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم عمران خا ن سے بھی فون پر گفتگو کی تھی، ٹرمپ کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کی پیش کش بھی کر چکے ہیں۔

اس سے پہلے امریکی حکام کا کہنا تھا بھارتی وزیر اعظم سے ملاقات میں امریکی صدریہ جانناچاہیں گے کہ نریندر مودی علاقائی کشیدگی کم کرنے اور کشمیر میں انسانی حقوق کی بہتری کے لیے کیا منصوبہ رکھتے ہیں؟ اہلکار کا کہنا تھا کہ صدرٹرمپ تمام فریقوں پر بات چیت شروع کرنےاور کشمیر میں لگائی گئی پابندیاں اُٹھانے کے لیے زور دیں گے۔

پیرس کے شہر بیورٹس میں گزشتہ روز بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوئٹریس، برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اورفرانسیسی صدر میکروں سے الگ الگ ملاقاتیں کیں، جن میں دوطرفہ تجارت سمیت باہمی دلچسپی کے اُمور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں