ایران امریکا کشیدگی: امریکا کی زیر قیادت عسکری مشن آبنائے ہرمز میں سرگرم

واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکا کی سربراہی میں قائم ہونے والے نئے عسکری مشن نے آبنائے ہرمز میں کام شروع کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ اس مشن کا مقصد اس آبی گزرگاہ میں جہازوں کی آمد و رفت اور آئل ٹینکروں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔

پینٹاگون نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ ساتھ برطانیہ،آسٹریلیا اور بحرین کے دستے بھی اس مشن کا حصہ ہیں۔ امریکا دیگر ممالک سے بھی اس سلسلے میں بات چیت جاری رکھے ہوئے ہے۔

امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے صحافیوں کو بتایا کہ اس بحری حفاظتی مشن کو آپریشن سینٹینل کا نام دیا گیا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ آیندہ کئی اور ممالک بھی اس فوجی مشن میں شامل ہو جائیں گے۔ واضح رہے کہ آبنائے ہرمز کی خاص بات یہ ہے کہ تجارتی جہاز رانی، بالخصوص تیل اور گیس کی بین الاقوامی تجارت کے لیے یہ دنیا کے اہم ترین سمندری راستوں میں سے ایک ہے۔

امریکی وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ اس فوجی مشن کا مقصد ایسی کسی اشتعال انگیزی کو بھی روکنا ہے، جو پھیل کر اس خطے میں کسی بڑے تنازع کی وجہ بن سکتی ہو۔

انہوں نے زور دے کر یہ کہا کہ امریکا ایران کے ساتھ کوئی تنازع نہیں چاہتا۔ امریکی وزیر دفاع نے اس بارے میں کوئی ٹھوس یا واضح اعداد و شمار پیش نہ کیے کہ اس فوجی مشن میں اب تک کتنے جہاز یا فوجی حصہ لے رہے ہیں۔ تاہم یہ بات طے شدہ ہے کہ برطانیہ اس مشن میں شمولیت کے لیے اپنے 2 جنگی جہاز خلیج کی طرف بھیج چکا ہے۔

امریکا اور ایران کے مابین موجودہ کشیدگی کی وجہ سے خلیج فارس میں خاص طور پر آبنائے ہرمز کے علاقے میں سلامتی کی صورت حال سے متعلق تشویش بہت زیادہ ہو چکی ہے اور حالات پہلے کی نسبت کافی خراب ہیں۔

امریکا نے جرمنی سے بھی درخواست کی تھی کہ وہ بھی اس بحری حفاظتی مشن میں شامل ہو جائے، لیکن برلن میں چانسلر انجیلا مرکل کی حکومت نے اس امریکی فوجی مشن میں شامل ہونے سے انکار کر دیا تھا۔ اس کے برعکس جرمنی نے اپنی یہ کوششیں تیز کر دی تھیں کہ یورپی یونین کو خطے میں اپنا ایک علاحدہ مبصر مشن بھیجنا چاہیے۔

امریکا کا الزام ہے کہ ایران مبینہ طور پر خلیج فارس کے علاقے میں تجارتی جہازوں پر کیے جانے والے ان کئی حملوں میں ملوث رہا ہے، جو حالیہ چند مہینوں کے دوران دیکھنے میں آ چکے ہیں۔

اس کے برعکس ایران اپنے خلاف ان الزامات کی پرزور تردید کرتا ہے اور اس نے ان مبینہ حملوں کی بھرپور مذمت بھی کی تھی۔

دوسری جانب امریکی وزیر دفاع مائیک پومپیو اور سعودی عرب کے نائب وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان بن عبدالعزیز لسعود نے بدھ کے روز واشنگٹن میں ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے خطے میں جہاز رانی کے تحفظ کے لیے مل کرکوششیں جاری رکھنے سے اتفاق کیا۔

سعودی نائب وزیر دفاع اور امریکی وزیرخارجہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشوں اور یمن میں جاری کشیدگی کو بات چیت کے ذریعے ختم کرنے کی کوششوں سے اتفاق کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں