جنوبی وزیرستان کی حالت زار اور خیبر پختونخوا حکومت کے کابینہ اجلاس کی تجزیائی رپورٹ

وانا (رپورٹ: دین محمد وزیر) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان کو وزیراعلیٰ کے پی، وزیر صحت، مشیر تعلیم اور محکمہ جنگلات کے حکام کے دورے محض عوام کی نظروں مین دھونک ہے۔ پی ٹی آئی حکومت کے جو وزراء وزیراعلیٰ سمیت جنوبی وزیرستان کے دورے پر آئے ہیں وہ قبائلی علاقوں کے اصل مسائل سے یاتو ناواقف ہیں یا غفلت میں پڑے ہیں۔

جنوبی وزیرستان محکمہ ہلتھ مکمل طورپر فلاپ ہے اور ایجوکیشن کی حالت بھی انتہائی خراب ہے۔ جنوبی وزیرستان میں تمام محکموں کی اپنی من مانیاں عروج پر ہیں اور عوام غربت و افلاس کی چکی میں پیس رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ اور دیگر صوبائی وزراء کے دوروں کے متعلق جب عوام سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختوخواہ حکومت قبائلی عوام کے مسائل کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی، حکومت کا پانچ ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود جنوبی وزیرستان کے کسی محکمے میں اب تک کوئی بہتری نظر نہیں آرہی۔

لائن ڈیپارٹمینٹس کے تمام دفاتر صدر مقام وانا منتقل کرنے پر کوئی عملدرآمد تاحال نہیں ہوا ہے۔ محکمہ ایجوکیشن میں متعدد آسامیاں خالی پڑی ہیں،اور آدھے سے زیادہ اساتذہ گھر بیٹھے تنخوائیں لے رہے ہیں۔

سب ڈویژن وانا کے گرلزپرائمری سکولوں میں کل 210 فیمل اساتذہ تعنیات ہیں ان میں صرف 54 فیمل اساتذہ اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دے رہی ہیں۔

دوسری جانب بوائز پرائمری سکولوں میں تقریبا پانچ سو تیس اساتذہ تعینات ہیں ان اساتذہ میں سے پچاس فیصد سکول جانے کی بجائے اپنی ذاتی نوعیت کے کاموں میں لگے ہوئے ہیں یہی حال مڈل اور ھائی سکولوں کابھی ہے۔ جس سے ظاہر ہوتاہے کہ موجودہ حکومت کے پاس قبائلی اضلاع میں تعلیم کا کوئی خاص ایجنڈا نہیں ہے

اسی طرح صحت کے شعبے کا بھی دگرگوں ہے کیونکہ جنوبی وزیرستان میں متعدد ہیلتھ طبی مراکز کو تالے لگے ہیں اور سٹاف ٹانک، ڈی آئی خان، پشاور اور دوبئی وغیرہ میں بیٹھ کر بنگلوں کے مالک بن چکے ہیں،پی ٹی آئی حکومت اپنی پارٹی کو منظم کرنے کے لیئے قبائلی علاقوں میں کابینہ کے اجلاس کا انعقاد کا مقصد محض قبائلیوں کے بچوں کے ساتھ مزاق سے کم نہیں ۔مزکورہ مسائل توجہ دینا حکومت کی اہم ذمہ داری سے کم نہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں