افغانستان سے غیر ملکی قبضے کے خاتمے تک امن نہیں آسکتا: افغان طالبان

دوحا (ڈیلی اردو) افغان طالبان نے امریکی صدر ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے بین الاقوامی افواج کا ’قبضہ‘ ختم ہو، دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک افغانستان سے ’قبضہ‘ ختم نہیں ہوتا، وہاں امن نہیں آسکتا۔

سہیل شاہین کے مطابق امریکی وفد کے ارکان بھی اسی لیے اُن کے ساتھ مذاکرات کیلئے بیٹھے ہیں تاکہ افغانستان سے بین الاقوامی افواج کا ’قبضہ‘ ختم ہو۔ اٹھارہ سال ہم نے اسی لیے قربانی دی ہے کہ افغانستان سے امریکی اور بین الاقوامی افواج کا قبضہ ختم ہو، اب اس پر کسی کے ساتھ بھی کوئی معاملہ نہیں کرسکتے۔‘

واضح رہے کہ جمعرات کو امریکی ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امریکی افواج کی سطح کو کم کر کے 8,600 کیا جا رہا ہے۔

امریکی صدر نے مزید کہا تھا کہ ʼہم وہاں اپنی موجودگی برقرار رکھنے جا رہے ہیں۔ ہم اس موجودگی کو بہت حد تک کم کر رہے ہیں اور ہمیشہ وہاں اپنی موجودگی

رکھیں گے۔

‘برطانوی میڈیا سے بات کرتے ہوئے سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ اُن کی بات چیت کا اہم پہلو یہی ہے کہ امریکی اور بین الاقوامی افواج افغانستان سے نکل جائیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا جمعے کو مذاکرات میں امریکی وفد کے ساتھ صدر ٹرمپ کے بیان پر بات چیت ہوگی؟ سہیل شاہین نے کہا ’ہماری بات چیت اپنے فریم میں جاری ہیں، جس میں انخلا بھی ہے۔ تو جب اس پر بات چیت ہو گی تو اس میں پھر یہ سب کچھ آئے گا۔‘

سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ امریکہ اور اُن کے درمیان مذاکرات اب آخری مراحل میں ہیں اور بقول اُن کے کچھ دنوں میں تمام نکات پر اتفاق ہو جائے گا۔

انھوں نے کہا ’اب ہفتوں کی بات نہیں ہے، انشااللہ دنوں کی بات ہے اور مجھے اُمید ہے کہ یہ دور آخری دور ہوگا۔ لیکن اب تک مکمل طور پر تمام ایشوز پر اتفاق نہیں ہوا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں