ہانگ کانگ: مظاہرین اور پولیس میں شدید جھڑپیں

ہانگ کانگ (ڈیلی اردو) ہانگ کانگ میں ہزاروں مظاہرین پولیس کے کرفیو کو پیروں تلے روندتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔

خبر رساں اداروںکے مطابق پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے بھرپور طاقت کا استعمال کرتے ہوئے آنسو گیس، ربڑ کی گولیوں، نیلے رنگ کے پانی کی توپوں کا بے دریغ استعمال کیا۔ جس کے جواب میں مشتعل افراد نے بھی پیٹرول بموں سے پولیس پر حملے کیے اور پارلیمان کی عمارت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔

مظاہرین نے سیاہ رنگ کے لباس پہن رکھے تھے اور ہانگ کانگ سٹی کے اسٹیڈیم کے اطراف میں جھڑپوں میں شدت دیکھی گئی۔

خبررساں اداروں کے مطابق مظاہرین نے دن کے آغاز میں پر امن طریقے سے احتجاج شروع کیا، تاہم پولیس کی مداخلت اور آنسو گیس کی شیلنگ نے اسے پر تشدد بنا ڈالا۔

مظاہرین نے امریکا کے حق میں نعرے بازی کی اور امریکی ترانے پڑھے۔ اس دوران مظاہرین نے امریکی کانگریس سے مطالبہ کیا کہ وہ ہانگ کانگ میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف اور جمہوریت کی جدوجہد کے حق میں بل پاس کرے۔

چند روز قبل ہانگ کانگ کی حکومت نے کریک ڈاؤن کرکے مظاہرین کے 5اہم رہنماؤں اور شہری اسمبلی کے 3ارکان کو حراست میں لے لیا تھا۔

اُدھر یورپی یونین کی خارجہ امور کی چیف فیڈریکا موگیرینی نے ہانگ کانگ کی صورت حال کو انتہائی پریشان کن قرار دیا ۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی ہانگ کانگ میں جاری احتجاج پر پولیس کے تشدد پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ رواں برس جون میں چین کے زیر انتظام ہانگ کانگ کی حکومت نے ملزمان کو چین کے حوالے کرنے سے متعلق قرار داد پیش کی تھی،جس کے رد عمل میں شہریوں نے احتجاج ریکارڈ کرایا۔

مظاہروں کی شدت دیکھتے ہوئے ہانگ کانگ کی خاتون سربراہ کیری لائم نے بل کو کالعدم قرار دے دیا، تاہم احتجاج کرنے والوں کا غصہ کم نہ ہوا اور انہوں نے کیری لائم سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

خاتون سربراہ نے منصب چھوڑنے سے انکار کردیا،جس کے بعد سے مظاہروں کا نہ تھمنے والا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں