مقبوضہ کشمیر: ریاستی ظلم و جبر، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ایک ماہ مکمل

سرینگر (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) مقبوضہ کشمیر میں ریاستی ظلم و جبر ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، مواصلاتی نظام کی معطلی کو ایک ماہ مکمل ہوگیا ۔

موجودہ 21 ویں صدی کے دور میں بھارتی فوج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو پتھر کے دور میں دھکیلنے والی ہندو انتہا پسند مودی حکومت نے جس طرح مواصلاتی رابطوں کو ختم کیا ہے، اشیائے خور و نوش کی جان بوجھ کر ہمالیائی علاقے میں قحط جیسی صورتحال پیدا کی، مریضوں کو اسپتال جانے سے روکا ہے اور علاج معالجہ کی حاصل سہولتوں پر پابندیاں لگائی گئیں، جدید دنیا کی معلوم تاریخ حکومتی ظلم و ستم کی ایسی دوسری نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے۔

گزشتہ ماہ 5 اگست کے یک طرفہ فیصلے کے بعد سے10 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کرلیا گیا، حریت رہنماؤں کو نظر بند یا قتل کردیا گیا ،نوجوانوں کو پیلٹ سے نشانہ بنایا گیا جبکہ خواتین کی عصمت دردی کی گئی اور بھارتی میڈیا سمیت انتہاء پسند حکومت کشمیر میں سب اچھا ہے کا نعرہ بلند کرتی رہی ۔پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قانون کا اطلاق کرکے اپنا گھناؤنا چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کیا۔

کشمیر میڈیا سروس کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران قابض بھارتی حکومت کے احکامات پر اس کی درندہ صفت افواج نے گولیاں مار کر ایک خاتون سمیت 16 کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔ فائرنگ، پیلٹ گنز اور آنسو گیس کی شیلنگ سے 367 معصوم و بے گناہ کشمیری شدید زخمی بھی ہوئے ہیں۔

یاد رہے کہ بھارت کی انتہا پسند مودی حکومت نے گزشتہ ماہ کی پانچ تاریخ کو مقبوضہ وادی چنار کو ملکی آئین کے تحت حاصل خصوصی درجہ ختم کرکے ہمالیائی علاقے میں بدترین کرفیو نافذ کیا تھا جو تاحال برقرار ہے۔ اس وقت عملاً پوری دنیا سے مقبوضہ وادی کٹی ہوئی ہے، ٹی وی چینلز اوراخبارات پہ پابندی ہے، لینڈ لائنز سمیت موبائل فون سروسز اور انٹرنیٹ کی سہولتیں معطل ہیں۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ادویات کی عدم دستیابی نے اسپتالوں میں قلت پیدا کردی ہے جبکہ پیرا میڈیکل اسٹاف کو بھی اپنے فرائض کی انجام دہی کیلئےپہنچنے میں سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں