پولیس حراست میں جاں بحق ہونے والا صلاح الدین پر بدترین تشدد کا انکشاف

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اے ٹی ایم مشین توڑ کر رقم چرانے والے ذہنی مریض کی گرفتاری کے بعد پراسرار ہلاکت کے بعد پولیس نے اپنی رپورٹ میں اس کی موت کی وجہ ہارٹ اٹیک قرار دی تھی تاہم اب اس بارے میں خوفناک حقائق سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں رحیم یار خان پولیس تشدد سے جاں بحق ہونے والے صلاح الدین کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔

صلاح الدین کی نماز جنازہ ضلع گوجرانوالہ کے تھانہ واہنڈو سے ملحقہ اس کے آبائی گاؤں گورالی میں ادا کی گئی۔

مرحوم کے والد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‏میرا بیٹا پیدائشی ذہنی معذور تھا ہم نے اس کے بازو پر ایڈریس بھی لکھوایا تھا۔ ہمیں میڈیا کے ذریعے خبر ملی کہ ہمارا بیٹا پولیس تشدد سے فوت ہو گیا ہے۔

مرحوم کے والد نے مزید بتایا کہ صلاح الدین بچپن سے ہی ذہنی معذور تھا وہ گزشتہ دنوں فیصل آباد سے اے ٹی ایم مشین سے کارڈ چوری کی جس کی وڈیو پورے میڈیا پر وائرل ہو گئی اس کے چند دن بعد وہ رحیم یار خان میں اے ٹی ایم سے کارڈ چوری کرتے ہوئے پکڑا گیا جس پر وہاں کے لوگوں نے اسے پکڑ کر تشدد کیا۔ بعد میں پولیس پکڑ کر اسے تھانے لے گئی اور تھانے میں تفتیش کے دوران صلاح الدین پر مبینہ طور پر تشدد کیا گیا جس وہ جان کی بازی ہار گیا۔

صلاح الدین کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ‏میرے دکھ کو میرا اللہ ہی جانتا ہے، ساری دنیا گواہی دے گی کہ میرا بیٹا ذہنی معذور تھا، مجھے بس انصاف چاہیے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق رحیم یار خان پولیس نے ذہنی مریض صلاح الدین کے جسم کے نازک حصوں پر بھی تشدد کیا۔ رحیم یارخان پولیس کے تشدد سے دوران حراست جاں بحق ہونے والے ذہنی مریض صلاح الدین کی نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد تدفین کردی گئی ہے۔

صلاح الدین کی میت کی کچھ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں جن سے صاف ظاہر ہورہا ہے کہ پولیس اہلکاروں کی جانب سے کس بے دردی کے ساتھ اس پر تشدد کیا گیا ہے۔

فیس بک پر قمر نجیب خان نامی ایک صارف نے صلاح الدین کی میت کی تصاویر شیئر کی ہیں جن کے بارے میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ تصاویر غسل کے وقت صلاح الدین کے بھائی نے بنائی تھیں۔

قمر نجیب کے مطابق صلاح الدین کے الٹے ہاتھ پرچاقو کے گہرے زخم کا نشان ہے اور ہاتھ کی پشت پھٹی ہوئی ہے۔ سیدھا ہاتھ جلایا ہوا ہے اور کھال ادھڑ چکی ہے جیسے استری سے جلایا گیا ہو۔ اس کی پسلیوں پر بھی مار کے نشان ہیں اور جسم کا شاید ہی کوئی حصہ ہو جہاں مار کے نشان نہ ہوں۔

قمر نجیب خان کے مطابق صلاح الدین کی ٹانگوں کے بیچ جسم کے نازک حصوں پر بھی تشدد کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں