واشنگٹن (ڈیلی اردو) امریکی ٹی وی چینل ‘فاکس نیوز’ نے مغربی انٹیلی جنس اداروں کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ایران شام میں اپنے ہزاروں فوجیوں کو رکھنے کے لیے ایک نیا فوجی اڈا قائم کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایران نے شام میں ایک نیا فوجی اڈا قائم کیا ہے جسے’امام علی کمپلیکس’ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ فوجی اڈا مکمل خاموشی اور راز داری میں مکمل کیا گیا اور اس کی تکمیل کی تمام تر نگرانی پاسداران انقلاب کی سمندر پار کارروائیوں کی ذمہ دار القدس ملیشیا کی طرف سے کی گئی۔
امریکی نیوز چینل ‘فاکس نیوز’ چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے پاس مغربی انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے فراہم کردہ مصدقہ اطلاعات ہیں۔ اس اڈے کے بارے میں معلومات کے ساتھ سیٹلائیٹس کی مدد سے اس کی تصاویر بھی حاصل کی گئی ہیں۔ ایک تصویر میں عراق اور شام کی سرحد پر ایک فوجی اڈے کو زیرتکمیل دیکھا جاسکتا ہے۔
‘ایمیج سیٹ انٹرنیشنل’ کمپنی کے تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایران کے مذکورہ فوجی اڈے کی پانچ الگ الگ عمارتوں میں ایرانی ساختہ پیچیدہ میزائلوں کو ذخیرہ کرنے کا انتظام کیا جا رہا ہے۔ اس اڈے کو حال ہی میں مکمل کیا گیا ہے اور اس کے اطراف میں مٹی کے بڑے بڑے ڈھیر دیکھے جاسکتے ہیں۔
فوجی اڈے کے شمال مغربی حصے میں 10 اضافی گودام تیار کیے گئے ہیں جنہیں باہر سے مکمل تحفظ دیا گیا ہے۔ کچھ عمارتیں اس انداز میں بائی گئی ہیں جسے ان میں بڑے میزائلوں کو ذخیرہ کیا جا رہا ہو۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ توقع ہے کہ شام اور عراق کی سرحد پر ایرانی فوجی اڈہ کچھ عرصے تک مکمل کرلیا جائے گا جس کے بعد اسے آپریشنل حالت میں کے انتظامات کیے جائیں گے۔
سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ شام میں ایران کا ایک پہلا فوجی اڈا ہے جس کا کام شروع سے آخر تک مکمل طور پر ایران کی نگرانی میں کیا گیا۔
ایران کے فوجی اڈے سے صرف 200 میل کے فاصلے پر امریکی فوج کا بھی ایک اڈا قائم ہے۔
حال ہی میں اسرائیل نے شام میں متعدد مقامات پر بمباری کرکے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ایرانی اسلحہ اور میزائلوں کے ذخائر کو تباہ کیا ہے۔