اسلام آباد (ڈیلی اردو) شہداء اور غازیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے آج یوم دفاع اورشہداء اس عزم کی تجدید کے ساتھ منایا جارہاہے کہ تمام خطرات کے خلاف وطن کا دفاع کیا جائے گا۔
1965ء میں اس دن بھارتی فوج نے رات کی تاریکی میں بین الاقوامی سرحد پار کرکے پاکستان پر حملہ کیا تھا تاہم قوم نے دشمن کے مذموم عزائم ناکام بنادیئے۔
یوم دفاع اور شہداء یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر بھی منایا جا رہا ہے جس کا مقصد مظلوم کشمیریوں کے ساتھ پاکستانی عوام کی حمایت کا اعادہ کرنا ہے جو ایک ماہ سے زائد عرصے سے سخت محاصرے میں ہیں۔
نماز فجر کے بعد مساجد میں ملک کی ترقی اور خوشحالی اوربھارت کے ظالمانہ تسلط سے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لئے خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔
وفاقی دارالحکومت میں دن کا آغاز 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21،21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق آج تین بجے سہ پہر ملک بھر میں تمام دفاتر بند کر دیئے جائیں گے اور کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کیا جائے گا۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان نے یوم دفاع اور شہداء کے موقع پر اپنے پیغامات میں کہا ہے کہ قوم دشمن کی کسی بھی مہم جوئی سے پوری طرح آگاہ ہے اور ممکنہ طور پر ردعمل کے لئے تیارہے۔
صدرنے اپنے پیغام میں واضح کیا کہ پاک فوج جدید ہتھیاروں اور اسلحے سے لیس ہونے سمیت حب الوطنی اور قربانی کے جذبے سے سرشار ہے اور کسی بھی اندرونی و بیرونی خطرے سے نمٹنے کے لئے بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔
صدرنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ پاکستان کی یکجہتی کابھی اعادہ کیا اوراس عزم کی تجدیدکی کہ پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔
وزیراعظم نے اپنے پیغام میں کہاکہ ہماری مسلح افواج ،قوم، سیاسی قیادت، پارلیمنٹ کے دونوں ایوان اور سوشل میڈیا مقبوضہ کشمیر کی حیثیت میں تبدیلی کے یکطرفہ اور غیرقانونی بھارتی فیصلے کے خلاف یک آواز ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں یوم دفاع پاکستان قومی اتحاد، ناقابل تسخیرہمت وحوصلہ اورہمارے بہادرفوجی جوانوں کی بے مثال قربانیوں کی علامت ہے۔