ترکی: 10 لاکھ شامی پناہ گزینوں کو بسانے کا منصوبہ

انقرہ (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) ترک صدر رجب طیب اردوان نے شام کے شمال مشرق میں ایک محفوظ زون بنانے اور وہاں 10 لاکھ شامی پناہ گزینوں کو بسانے کا منصوبہ پیش کردیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم اپنی 450 کلومیٹر طویل سرحد کے ساتھ شمالی شام کی حدود میں 30 کلومیٹر اندر مکانات تعمیر کرسکتے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر شمالی شام کے علاقے میں شامی پناہ گزینوں کے لیے محفوظ زون بنانے کے لیے بین الاقوامی حمایت حاصل نہ ہوئی تو انقرہ شامی مہاجرین کے یورپ میں داخل ہونے کا راستہ کھول دے گا۔

واضح رہے کہ ترکی شام میں جاری خانہ جنگی سے ہجرت کرنے والے 30لاکھ 60ہزار شامی شہریوں کی میزبانی کر رہا ہے۔ امریکانے محفوظ زون کے منصوبے کی حمایت کی ہے۔ لیکن اب تک منصوبہ متنازع ہے۔ محفوظ علاقے کے قیام میں سب سے بڑی رکاوٹ کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس ہے،جسے ترکی نے دہشت گرد قرار دے رکھا ہے۔

امریکی فوج نے شدت پسند تنظیم داعش کے جنگجوؤں کے خلاف کرد تنظیموں کی حمایت کی تھی۔

صدر اردوان کا کہنا تھا کہ ترکی ستمبر کے آخری ہفتے تک سیف زون قائم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ادھر روسی طیاروں کی مدد سے اسدی فوج ادلب میں مزاحمت کاروں کو نشانہ بنا رہی ہے،جب کہ ترکی وہاں کے مزاحمت کاروں کی حمایت کرتا ہے۔

یورپی یونین کے ساتھ 2016ء کے معاہدے کے تحت ترکی نے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے یورپ جانے والے راستے کو روکنے کے لیے مضبوط نظام نافذ کیے تھے۔ معاہدے کے تحت یورپی یونین کا شام کے مہاجرین کی رہایش کے لیے ترکی کو6 ارب یورو کی امداد فراہم کرنے کا وعدہ شامل ہے۔

اردوان کے مطابق نے اب تک 3 ارب یورو ہی دیے گئے ہیں۔ 2016ء کے یورپی یونین اور ترکی کے معاہدے نے ترکی کے قریب یونانی جزیروں پر شامی پناہ گزینوں کے داخلے سے پیدا ہونے والے بحران کو کم کرنے میں مدد فراہم کی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں