سات محرم الحرام کا دن شہزادہ قاسمؑ کے نام سے منسوب

لاہور (ڈیلی اردو) سات محرم الحرام کا دن شہید کربلا حضرت امام حسینؑ کے پیارے بھتیجے شہزادہ قاسم ابن امام حسنِ مجتبیٰ سے منسوب ہے، آج کے دن دنیا بھر میں ہونے والی مجالس اور جلوس میں شہزادہ قاسم ؑ کی یاد میں مہندی  کی زیارت برآمد کی جاتی ہے۔

واقعہ کربلا میں گیارہ سالہ شہزادہ قاسمؑ اپنی والدہ کے ساتھ تھے اور امام حسینؑ کی صاحبزادی بی بی کبریٰؑ سے منسوب تھے، ان کی والدہ کو اپنے صاحبزادے کی شادی کا بہت ارمان تھا لیکن کربلا کے اندوہناک سانحے کی وجہ سے ان کا یہ ارمان پورا نہ ہوسکا۔

10 محرم عاشورا کے دن جب میدان کربلا سے شہدائے کربلا کی لاشوں کے آنے کا سلسلہ جاری تھا تو یہ سب کچھ دیکھ کر شہزادہ قاسمؑ بے چینی سے بار بار اپنے چچا کے پاس جاتے تھے اور ان سے  جنگ پر جانے کے لئے اجازت طلب کرتے تھے مگر حضرت امام حسینؑ بار بار یہ کہہ کر اجازت دینے سے انکار کر دیتے تھے کہ قاسمؑ میں تمھیں کس طرح سے شہادت کی اجازت دے دوں تمھیں دیکھ کر مجھے میرے بھائی حسنؑ کی یاد آجاتی ہے، حضرت قاسمؑ اسی الجھن میں تھے کہ اچانک سے اپنے  بابا امام حسنؑ کی وصیت یاد آئی کہ بیٹا جب دنیا میں سب سے زیادہ سخت وقت آجائے تو اپنے بازو پر بندھے تعویذ کو کھول لینا۔

جنابِ قاسمؑ ایک طرف چلے گئے وہاں جاکر  اپنے بازو پر بندھے ہوئے تعویز کو کھولا تو اس میں لکھا تھا کہ بیٹا قاسمؑ! جس دن تم تعویذ کھولو گے، وہ عاشورہ کا دن ہوگا۔ میرا بھائی چاروں طرف سے گھر چکا ہوگا۔ بیٹا! اگر میں موجود ہوتا تو اپنے بھائی پر اپنی جان قربان کر دیتا۔ میں نہ ہوں گا، تم ہوگے۔ میری عزت کا خیال رکھنا۔ جس وقت جنابِ قاسمؑ نے یہ پڑھا تو اس خط کو لے کر خوشی سے چچا کی جانب دوڑتے آئے اور کہا چچا جان! اب ذرا یہ خط تو دیکھ لیجئے، میں کیا کروں، کس طرح نہ جاؤں میدان میں؟ میرے بابا کی وصیت ہے جو مجھے آج معلوم ہو رہی ہے امام حسینؑ نے بھائی کا خط پڑھا اور بھائی کی محبت یاد آگئی۔ آپ نے حضرت قاسمؑ کو سینے سے لگا لیا اور دونوں چچا بھتیجے ایک دوسرے سے گلے لگ کر کافی دیر تک روتے رہے حتیٰ کہ تاریخ مقتل لکھتی ہے کہ دونوں اتنا روئے کہ بیہوش ہوکر گر پڑے۔ اس موقع پر امام حسینؑ نے اپنے بھتیجے سے ایک سوال  پوچھا کہ قاسمؑ تمھارے نزدیک موت کیسی ہے؟ تو اس پر حضرت قاسمؑ نے جو جواب دیا وہ تاریخ کا حصہ بن گیا حضرت قاسمؑ نے کہا کہ چچا جان میرے لیے موت شہد سے بھی زیادہ میٹھی ہے۔

حضرت قاسمؑ چچا حسین ابن علیؑ سے اجازت لے کر میدان کربلا میں آئے تو دادا حضرت علیؑ کی وارثت سے ملنے والی شجاعت کے جوہر دکھائے اور کئی دشمنوں کو واصل جہنم کیا اور انتہائی بہادری سے دشمن کا مقابلہ کیا اور دشمن کو پیچھے دھکیل دیا مگر پھر یزیدی لشکر نے حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے آپ کو گھیر کر حملہ کیا جس کے نتیجے میں آپ گھوڑے سے گر گئے اور آپ کا لاشہ لشکر یزید کے گھوڑوں کی ٹاپوں سے پامال ہوگیا۔

ہر سال 7 محرم الحرام کو شہزادہ قاسمؑ کی یاد میں مہندی کی زیارت برآمد کی جاتی ہے علما اور ذاکرین  مجلس میں حضرت قاسمؑ کی شہادت کے مصائب پڑھ کر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں