مقبوضہ کشمیر: محرم الحرام کے جلوسوں پر بھارتی فوج کی فائرنگ، 16 عزادار زخمی، متعدد گرفتار

سری نگر (ڈیلی اردو/ نیوز ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور تمام تر پابندیوں کے باوجود نویں محرم الحرام کے جلوس نکالے گئے، عزاداروں نے قابض فورسز اور انتظامیہ کی دھمکیاں مسترد کردیں، قابض فورسز کی محرم کے جلوسوں پر فائرنگ، کئی عزادار زخمی، درجنوں کو گرفتار کرلیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق عزادارں اور بھارتی سیکیورٹی فورسز میں جھڑپوں کے دوران 6 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے، سرینگر سمیت کئی علاقوں میں لاک ڈائون اور ناکہ بندیاں مزید سخت کردی گئی تھیں، بھارتی فورسز کی لاوڈ اسپیکرز سے دھمکیاں، شہریوں کو گھروں سے نہ نکلنے کی ہدایت، خلاف ورزیاں کرنے والوں کیخلاف سخت ایکشن کی دھمکی، چوکیوں پر تین کے بجائے 10، 10 اہلکار تعینات، چند مخصوص علاقوں کے علاوہ پوری وادی میں مسلسل 36ویں روز موبائل فون اور انٹرنیٹ سہولیات بدستور معطل رہیں۔

بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے محرم الحرام کے جلوسوں پر بھی پیلٹ گنز اور شیلنگ کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں 16عزادار زخمی ہوگئے۔

قابض انتظامیہ نے مقبوضہ وادی میں محرم الحرام کیمناسبت سے نکلنے والے تمام جلوسوں پر پابندی لگا رکھی ہے جب کہ سری نگرمیں ماتمی جلوس پر آنسو گیس، پیلٹ گنز اور لاٹھی چارج کرکے کئی عزاداروں کو زخمی کردیا گیا، اتوار کو بھارت نے اب تک کا سب سے سخت لاک ڈائون کیا ، سڑکوں پر بنائی گئی رکاوٹوں پر تین کے بجائے 10 فوجی تعینات کئے گئے تھے۔

عاشورہ پر کشیدگی میں مزید اضافے کا خدشہ ہے اور شیعہ مسلمانوں نے بھارتی مظالم پر پروگرام بنایا ہے کہ عاشورہ کے جلوس میں اہل تشیع اور اہلسنت مل کر شرکت کریں گے تاکہ اپنی یکجہتی سے بھارت کو سخت پیغام دیا جا سکے۔

سری نگر سے اتوار کو ملنے والی نیوز ایجنسی کی رپوٹس کے مطابق مقامی حکام کے علاوہ عینی شاہدین نے بھی تصدیق کی کہ کل ہفتہ سات ستمبر کی شام محرم کے ایک روایتی جلوس کے دوران بھارتی دستوں نے جب عزاداروں کو روکنے کی کوشش کی، تو جلوس میں شریک عزاداروں اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ ان جھڑپوں میں کم از کم 16 عزادار اور چھ سکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے۔ ان جھڑپوں کے دوران بھارتی فورسز نے شرکاء کو منتشر کرنے کے لیے پیلٹ گنوں اور آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔

یہ کشیدگی اور تناؤ اس وقت پیدا ہوئے جب ہر سال نکالے جانے والے محرم کے روایتی جلوسوں کی طرح سری نگر میں اس سال بھی محرم کے پہلے عشرے کے دوران مقامی شیعہ مسلمانوں نے ایک جلوس نکالنے کی کوشش کی لیکن بھارتی دستے شرکاء کو جلوس کی صورت میں شہر میں نکلنے کی اجازت دینے کے لیے تیار نہ تھے۔ ان جھڑپوں کے دوران شرکاء نے بھارتی سکیورٹی دستوں پر پتھراؤ بھی کیا جبکہ نیم فوجی سکیورٹی اہلکاروں نے مشتعل شرکاء کو منتشر کرنے کے لیے پیلٹ گنوں کے علاوہ آنسو گیس بھی استعمال کی۔

ایک مقامی حکومتی اہکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ یہ جھڑپیں ہفتے کو رات گئے تک جاری رہیں۔ اس دوران بھارتی سکیورٹی دستے مسلسل آنسو گیس کے شیل فائر کرنے کے علاوہ پیلٹ گنوں سے فائرنگ بھی کرتے رہے۔

برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز نے اس سلسلے میں تازہ صورت حال اور حکومتی موقف جاننے کے لیے نئی دہلی میں ملکی وزارت داخلہ کی ایک خاتون ترجمان سے رابطے کی کوشش کی لیکن دوسری طرف سے کوئی جواب نہ دیا گیا۔

رائٹرز کے مطابق بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر نے اس صورت حال پر اپنے ردعمل میں کہا، لوگوں کی جانوں کے تحفظ اور امن قائم رکھنے کے لیے مناسب حد تک پابندیاں بہت ضروری ہیں۔‘‘ ساتھ ہی اس مشیر نے بھارت کی ہمسایہ لیکن حریف ایٹمی طاقت پاکستان پر یہ الزام بھی لگایا کہ اسلام آباد میں پاکستانی حکومت خطے میں ʼتشدد اور بدامنی کو ہوا دینے‘ کی کوشش کر رہی ہے۔

دریں اثناء مقبوضہ کشمیر میں ضلع گاندربل میں محاصرے اورتلاشی کی ایک کارروائی کے دوران ایک بھارتی فوجی دریا میں ڈوب کر ہلاک ہوگیا۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ضلع کے علاقے ووسن میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران دفادر اسلم خان کا پاؤں پھسل گیا اور وہ دریا میں جاگرا۔ اسلم خان کی ٹیم نے اس کو دریا سے نکال کر قریبی ہسپتال پہنچایا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا

اپنا تبصرہ بھیجیں