سعودی صحافی جمال خاشقجی کے آخری الفاظ کی ریکارڈنگ جاری

انقرہ (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسی) ترک میڈیا نے معروف صحافی جمال خاشقجی کی سے چند لمحے قبل کی مبینہ ریکارڈنگ کی تفصیلات جاری کردیں۔

تفصیلات کے مطابق ترک اخبار نے ترکی کے دارالحکومت استنبول میں واقع سعودی سفارت میں بے دردی سے قتل ہونے والے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی پالیسیوں کے ناقد سعودی صحافی جمال خاشقجی کی زندگی کے آخری لمحات کی مبینہ ریکارڈنگ جاری کردی جس میں سعودی افسران کی جانب سے صحافی کو انٹرپول کے حکم پر سعودیہ واپس جانے کا کہہ رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ جمال خاشقجی نے ریاض واپس جانے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد انہیں نشہ آور چیز دے دی گئی۔

حکومت کے حامی سمجھے جانے والے ترک اخبار ’صبا‘ کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق سعودی صحافی نے آخری لمحات میں اپنے قاتلوں کو دمہ کے کا مرض لاحق ہونے کے باعث اپنا منہ بند نہ کرنے کی اپیل کی تھی لیکن وہ نشہ آور شہ لینے کے بعد ہوش میں نہ رہے۔

خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہےکہ ریکارڈنگ میں مبینہ طور پر ہاتھا پائی کی آوازیں بھی سنی جاسکتی ہیں۔

خیال رہے کہ جمال خاشقجی جان کے خطرے کے باعث امریکا میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے اور معروف امریکی اخبار ’دی واشنگٹن پوسٹ‘ میں کالم لکھتے کرتے تھے۔

واضح رہے کہ صحافی جمال خاشقجی گزشتہ سال 2 اکتوبر کو ضروری کاغذات کے لیے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے گئے تھے تاکہ اپنی ترک نژاد منگیتر سے شادی کر سکیں اور سفارت خانے سے ہی لاپتہ ہوگئے تھے تاہم عالمی دباؤ کے بعد سعودی حکومت نے جمال خاشقجی کی استنبول کے سعودی سفارت خانے میں موت کی تصدیق کی تھی۔

خیال رہے کہ عالمی دباؤ کے باوجود جمال خاشقجی کی لاش ان کی قتل کے ایک سال بعد بھی نہیں ملی ہے۔

اس سال کے آغاز میں ماورائے عدالت ہلاکتوں کے اقوام متحدہ کے ایک ماہر نے کہا تھا کہ جمال خاشقجی کی ہلاکت کی ایک آزادانہ اور غیر جانبدرانہ تفتیش کی ضرورت ہے۔

مندوبِ خصوصی اینگز کالمارڈ نے صحافی کی ہلاکت کو ’ایک سوچا سمجھا، منصوبے کے تحت کیا گیا قتل‘ قرار دیا تھا اور ان کا دعویٰ ہے کہ سعودی ریاست اس کی ذمہ دار ہے۔

سعودی حکومت نے ان کی رپورٹ مسترد کر دی اور کئی بار کہا ہے کہ جو ان کی ہلاکت کے ذمہ دار ہیں وہ سرکاری احکامات پر عمل نہیں کر رہے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں