اسلام آباد (ویب ڈیسک) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن نے سخت احتجاج اور حکومت مخالف نعرے بازی کی۔ دوران خطاب صدر ڈاکٹر عارف علوی اپوزیشن کے احتجاج کو انجوائے کرتے رہے۔ اپوزیشن اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ شور مچاتے جائیں اور بات بھی سنتے جائیں۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے آغاز سے ہی اپوزیشن ارکان کا شور شرابا اور بھرپور ہنگامہ آرائی رہی۔ اپوزیشن نے زیرحراست ارکان کی تصاویر اور پلے کارڈز کے ساتھ اسپیکر روسٹرم کا گھیراؤ کرلیا۔
اسپیکر روسٹرم کے مستقل گھیراؤ اور نعرے بازی کے باوجود بھی صدر مملکت اپنے خطاب کے دوران ہنستے رہے، پانی پیا اور اپنی تقریر پرامپٹر پر دیکھ کر خطاب جاری رکھا۔
خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان اسپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے، شور شرابا کیا اور حکومت کے خلاف “کشمیر کا سودا نامنظور” “گو نیازی گو” اور “مودی کا جو یار ہے غدار ہے غدار ہے” کے نعرے لگائے۔
اپوزیشن ارکان نے بینرز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر نیب کا کالا قانون نامنظور کے نعرے لکھے تھے۔ اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ کر اسپیکر ڈائس کی طرف آئے تو حکومتی ارکان نے وزیراعظم عمران خان کے گرد حفاظتی حصار بنالیا۔
اپوزیشن کے احتجاج کے باعث وزیراعظم عمران خان نے کانوں میں ہیڈفون لگا لیے اور تسبیح کے دانے گراتے رہے، جبکہ حکومتی ارکان نے وزیراعظم عمران خان کے گرد حصار بنائے رکھا۔
صدارتی خطاب کے دوران آغا رفیع اللہ اور حکومتی ارکان کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ جبکہ صدر مملکت کی فی البدیہہ تقریر کے دوران خوب نعرے بازی کی۔
بعض اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر صدر مملکت پر اچھالیں تو عارف علوی بھی مسکرانے لگے تاہم انہوں نے اپنا خطاب جاری رکھا۔ ایک موقع پر جب اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی حد سے زیادہ بڑھی تو صدر مملکت نے انہیں مخاطب کر کے کہا ’’خواتین و حضرات آپ شور بھی مچاتے جائیں اور بات بھی سنتے جائیں تو اچھا ہوگا‘‘۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر مملکت عارف علوی کے خطاب کے دوران اپوزیشن ارکان نے احتجاج کیا۔